سوشل میڈیا ۔۔۔دودھاری تلوار

تلوار کی کاٹ بڑی مشہور ہے اور اگر وہ دو دھاری ہو تو کیا کہنے، تلوار کی چند خوبیا ں اور چند خرابیاں ہوتی ہیں۔ تلوار انسان کو قوت عطا کرتی ہے، اس کی قلیل جسمانی قوت کو کئی گنا بڑھا کر مخفی توانائی کو حرکی توانائی میں تبدیل کر دیتی ہے یعنی انسان کے سوچ اور عمل کے درمیان ایک مضبوط ربط پیدا کرتی ہے ۔تلوار جتنی تیز ہو گی وار اتنا ہی کارگر ہوگا۔ تلوار خربوزے پر گرے یا خربوزہ تلوار پر نقصان بہر حال خربوزے کا ہوگا یعنی کمزور طاقتور کے آگے بے بس ہی رہتا ہے ۔تلوار اگر سمجھ دار کے ہاتھ میں ہوگی تو دوست اور دشمن میں ہمیشہ تمیز کرے گی ورنہ کیا دوست اور کیا دشمن سب کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دے گی اور اس کے نقصان کا اندازہ تاریخ سے ہی پتہ چل سکے گا مسلمانوں کے قرون اولی کی تاریخ تو یہ حیرت انگیز بات بھی بتاتی ہے کہ ان کی تلواریں نہ صرف دوست اور دشمن میں تمیز کرتی تھیں بلکہ عورتوں بچو ں بوڑھوں حتی کہ درختوں اور جانورو ں تک کا خیال کرتی تھی یہ سب کچھ ایک زبردست اخلاقی تعلیمات کی زیر اثر تھا جس کو نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رگ رگ میں اتار دیا تھا ان کو بلا تحقیق اور اتمام حجت کے بغیر تلوار اٹھانے کے سخت ممانعت تھی اب تلوار کا زمانہ نہیں رہا توپ وتفنگ کا زمانہ آگیا ہے اور اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہتھیار سوشل میڈیا کی صورت میں ہر فرد کے پاس موجود ہے آپ صرف تلوار کی جگہ لفظ سوشل میڈیا رکھتے چلے جائیے بات خود ہی نکھر کر سامنے آجائے گئی یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے جس طرح تلوار سے کئے گئے ہر ظلم کی جواب دہی ہونی ہے اسی طرح سوشل میڈیا کے ذریعے کئے گئے بظاہر بے ضرر لیکن شدید ظلم کی بھی جواب دہی ہونی ہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں