امریکی امداد۔۔۔خداحافظ

کس قدرباعث تعجب اورمضحکہ خیزبات ہے کہ امریکاآئے دن پاکستان پرالزام تراشیاں کرتاہے اورپاکستان شروع میں تومدمقابل آنے کاعزم بالجزم کرتاہے مگرپھریک دم ہی ساری ہمت نجانے کیوں جواب دے جاتی ہے ۔گزشتہ دنوں بھی ڈونلڈٹرمپ نے پاکستان کواپنااحسان جتلاتے ہوئے زہریلے لہجے میں زہرافشانی کی ہے کہ امریکانے پاکستان کو15سالوں کے اندراندر33ارب ڈالردان کیے ہیں لیکن بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکہ اورفریب ہی دیا۔ان کایہ مؤقف بھی تھاکہ پاکستان امریکی حکومت کوبے وقوف سمجھتاہے اوردہشت گردوں کوپناہ دئیے ہوئے ہے ۔امریکاکی طرف سے ہمیشہ یہی جتلایاجاتارہاہے کہ پاکستان ان کامحتاج ہے اورامریکی انہیں اربوں ڈالرامداددیتے ہیں ۔جب بھی امریکانے پاکستان کودھمکی دی ،اس کے پیچھے بلاشبہ کئی محرکات پوشیدہ رہے ہیں ۔اب بھی مثال کے طورپرجب امریکانے بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیاتومسلم امہ بالخصوص پاکستان اس کے آڑے آیا۔ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیاکہ یہی لوگ ہماری امدادکھاتے ہیں اورہمارے ہی خلاف جاتے ہیں ۔دوسری بڑی وجہ سربراہ جماعۃ الدعوۃ حافظ محمدسعیدکوباعزت بری رہاکیاجانااورپھران کاسیاست میں آنا،امریکااور بھارت کوکسی بھی طوربرداشت نہیں ۔ہماراایٹمی صلاحیت سے مالامال ہونابھی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ایک اوروجہ یہ بھی قراردی جاتی ہے کہ جب سے سی پیک منصوبہ شروع ہے تب سے امریکاکی بے چینی بڑھ چکی ہے ۔امریکاکوبھڑکانے میں دولفظ’’نومور‘‘بھی سرفہرست ہیں ۔امریکاکی دیرینہ خواہش ہے کہ کوئی بھی ملک اس کے سامنے معاشی طورپرکھڑانہ ہوسکے اوروہ امریکاکے سامنے ہمیشہ ہاتھ پھیلائے امدادمانگتاہوااس کاغلام بنارہے ، لیکن ایساممکن نہیں ۔یہ چہ مگوئیاں بھی جاری ہیں کہ امریکابھارت کے کہنے پریہ سب کچھ کررہاہے ۔جس کاواضح ثبوت امریکاکابھارت کوافغانستان میں وسیع پیمانے پرکرداراداکرنے کی اجازت دیناہے ۔ حزب المجاہدین اورسیدصلاح الدین کودہشت گردقراردیاجاچکاہے ،اب بھارت کی فرمائش پرامریکاحافظ محمدسعیدکے سرکی قیمت بھی مقررکرچکاہے ،حالانکہ حافظ محمدسعیدکبھی بھی امریکی مفادات کے آڑے نہیں آئے ۔
اب جماعۃ الدعوۃ کی کل املاک کوحکومتی تحویل میں لینے کے آرڈرجاری ہوچکے ہیں ، اس کے علاوہ لشکرطیبہ ، جیش محمداورفلاح انسانیت سمیت ایک درجن سے زائددوسری جماعتوں اورمختلف لوگوں کے عطیات وچندہ اکٹھاکرنے پرباپندی عائدہوچکی ہے ۔ایک نظریے کے تحت اگردیکھاجائے تویہ بھی امریکاکوخوش کرنے اوراسے ٹھنڈارکھنے کی لاحاصل کوشش ہے مگرٹرمپ میاں ہیں کہ مسلسل بھنائے ہوئے ہیں ۔امریکاکی دھمکی ٹویٹرپرجاری ہوتے ہی فوراًہنگامی اجلاس طلب کرلیاگیا، وہی پرانی باتیں ، وہی عزم اوروہی رونادھونا، وہی اپنی پرانی صفائیاں ، کہاگیاکہ پاکستان اپنے عزم میں غیرمتزلزل ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کردئیے ، امریکاخودافغانستان میں ناکام ہے اوراپنی ناکامی پاکستان کے سرتھوپ رہاہے ۔پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بہت کچھ کیاہے ، پاکستان امریکاکی امدادسے 5گنازیادہ اپنی جیب سے خرچ کرچکاہے ، وغیرہ وغیرہ۔الغرض ہم اپنی صفائیاں ان کے سامنے پیش کرتے ہیں جوآنکھیں تورکھتے ہیں مگر انہیں دکھائی نہیں دیتا، جن کے کان توہیں مگرسننے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، جن کے دماغ توہیں مگرسمجھنے سے قاصرہیں ۔حرف آخریوں کہاجاسکتاہے کہ بھینس کے آگے بین بجائی جارہی ہے ، امریکاکوسمجھناہے اورنہ ہی وہ سمجھنے کے موڈمیں ہے ۔حکمرانوں کی لچک دیکھتے ہوئے توشیری رحمان نے بھی کہہ دیاہے کہ پاکستان معذرت خواہانہ اندازاپناچھوڑدے ۔ان کی اس بات کوان الفاظ میں یوں بیان کیاجاسکتاہے کہ’’پاکستان امریکاکے سامنے رونادھونابندکردے اورعملی اقدام اپناتے ہوئے اپناخودمختار ہوناثابت کرے ‘‘۔
یہ سچ ہے کہ امریکانے پاکستان کوبے تحاشاامداددی ہے ، یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم چارسالوں میں 40ارب ڈالرزکے مزیدمقروض ہوچکے ہیں ۔پاکستان امریکیوں کے 73ارب ڈالرزقرض اورامدادکی مدمیں نگل چکاہے اورقومی خزانہ ہے کہ خالی درخالی،یہ الگ بات ہے کہ پاکستانی عوام کواس کی بھنک تک نہیں پڑتی ۔ پاکستان امریکاکے ایماپرنجانے کتنے زخم جھیل چکاہے ، پاکستان کامواصلاتی انفراسٹرکچرامریکی کنٹینرزکی وجہ سے بھاری نقصان اٹھاچکاہے ، امریکابھول گیاکہ افغانستان میں القاعدہ کے خلاف برسرپیکاراتحادی افواج کوسامان کی ترسیل کے لئے پاکستان لاجسٹک سپورٹ بھی بلامعاوضہ پیش کرتارہا، پاکستان کے فوجی اڈے امریکاکے زیراستعمال رہے ، نیٹوسامان کی ترسیل بلاروک ٹوک ہوتی رہی ، پاکستان اپنے اکیس ہزارشہری اورچھ ہزارکے لگ بھگ سکیورٹی فورسزکے اہلکاراوراپنے قیمتی وسائل کی قربانی دے چکاہے ۔پاکستان امریکاکویہاں تک کہہ چکاہے کہ اگروہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کی نشاندہی کردے توپاکستان بھرپورکارروائی کرنے کوتیارہے ۔پاکستان ہرلمحہ دہشت گردوں سے نبردآزماہے ، اسی طرف چینی وزارت خارجہ نے اشارہ کیاہے کہ دنیاکودہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے اقدامات کوقدرکی نگاہ سے دیکھناچاہیے ۔ترجمان جینگ شوانگ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف نہ صرف اہم کرداراداکیاہے بلکہ اس سلسلے میں لاتعدادقربانیاں بھی پیش کی ہیں ۔ترکی صدرطیب اردگان نے بھی پاکستان کی قربانیوں کوتاریخی قراردیتے ہوئے اپنی مکمل حمایت کااعلان کیاہے ۔
دراصل امریکایہ سب اس لئے کررہاہے کہ اب پاکستان اس کے اشاروں پرناچنے کے لئے تیارنہیں ۔ڈونلڈٹرمپ کے بیان میں نرم گوشہ رکھناگویاکہ اپنی کمزوری کااعتراف کرناہے اوراس کے سامنے اپنی قربانیوں کی داستان دہراناگویاکہ اپنی صفائیاں پیش کرنااوردہائیاں دیناہے ۔ٹرمپ کے بیان پرجس طرح قوم بشمول افواج وسیاستدانوں نے ردعمل ظاہرکیااوردوست ممالک نے جس طرح حق دوستی نبھایا،یہ قابل تحسین ہے ۔لیکن ہمیں اپنارویہ بدلناہوگا، ہمیں پھرسے وہی نورموروالاآپشن اپناتے ہوئے کوئی تلخ فیصلہ لیناہوگا۔جس طرح ہمارئے حکمران کہہ رہے ہیں کہ ’’شرمندہ ہونے سے بہترہے کہ ہم امریکی امدادکوخداحافظ کہہ دیں ‘‘۔ لہٰذااب وقت آن پہنچاہے کہ ہم بھی امریکی امدادامریکہ کے منہ پردے ماریں ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں