بنتِ حوا کا تقدس؟

بنات حوا کی تاریخ بڑی دردناک اور کربناک ہے جس کی آغوش میں انسان نے پرورش پائی، اسی آغوش کو زخمی کیا جس نے بلندیوں پر پہنچایا، اسی کو پستی میں ڈالا، سرزمین عرب میں ایام جاہلیت میں خواتین کی جو قدر وقیمت تھی اس کا کچھ اندازہ ایک عرب شاعر کے ان خیالات سے لگایا جاسکتا ہے۔ ’’لڑکیوں کو دفن کرنا ہی سب سے بڑی فضیلت ہے‘‘، ’’موت عورت کے حق میں عزیز ترین مہمان ہے‘‘۔ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے میں لڑکیوں کی ولادت مرد کے لئے عذابِ جاں تھی۔ لیکن دین اسلام کے اجاگر ہونے کے بعد آپ ﷺ نے عورتوں کی عزت اور حقوق مقرر فرمائے ’’اور اپنے برتاؤ سے ظاہر فرمایا کہ یہ طبقہ حقیر نہیں ہے‘‘ جب کہ آپ ﷺ نے عورتوں کو عزت بخشی ،حقوق دئیے ہیں اور انہیں معاشرے میں اہم ترین مقام عطاء کردیا۔ لیکن مرورِ زمانہ سے عورتوں نے اپنی حالت بد سے بدتر کردی۔ اپنی عزتوں کا خیال کرنا چھوڑ دیا، برائیوں کی طرف جاتی رہیں، اپنے جسموں کی نمائش کرتی رہیں جبکہ ایسی عورتوں کے لئے اللہ کی طرف سے بہت دردناک عذاب ہے۔ ایک باحیا عورت اچھی اور خوبصورت لگتی ہے نہ کہ بے حیاء اور بے پردہ۔ دین اسلام ایک مذہب ہے جہاں عورتوں کی عزت واحترام کا بہت خیال کیا گیا ہے۔ آج کل دنیا کے کئی ممالک میں عورتوں کو خریدا اور فروخت کیا جاتا ہے، ان کی حیثیت ٹیشو پیپر کی طرح بنادی گئی ہے، جو چاہے جس مقصد کیلئے چاہے استعمال کرے اور پھینک دے غیر مسلم کو عورتوں کی عزت کی کوئی پرواہ نہیں وہ لوگ عورتوں کو ایک کھلونے کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ جب کہ وہ کھلونا نہیں ایک جیتی جاگتی انسان ہے وہ تو غیر مذہب عورتیں ہیں جو دین اسلام سے روشناس نہیں ہوئی ہیں اب ہماری مسلمان بہنیں جواب غیرمسلم عورتوں کی اتباع کرتے ہوئے بے حیائی کی طرف رواں ہیں جب مسلمان عورتیں واقف ہیں کہ اسلام نے عورتوں کو کیا حکم دئیے ہیں اس پر عمل کرنے کے بجائے غلط کاموں کی طرف منسلک ہوتی جارہی ہیں اس بے حیائی کی کچھ وجوہات ہیں جس سے معاشرہ بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے* ایمان کی کمزوری* آج مسلمانوں کے دلوں سے ایمانی کمزوری کی وجہ سے خوفِ آخرت جارہا ہے، آج لوگ اپنی بہو، بیٹیوں، بیویوں اور ماؤں بہنوں کے ساتھ بھی بے پردہ گھومنے اور مردوں کی غیر مخلوط مجالس میں لے جانے کو فیشن اور آزادی کا نام دیتے ہیں‘‘*تربیت کی کمی اور دوسری وجہ یہ ہے کہ آج والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر غیر اخلاقی اور بے پردگی والے کام، محفلیں، فلمیں اور بے ہودہ رسموں رواج جیسے شیطانی فتنے کا فروغ بن رہی ہیں* آج کل کی عورتوں نے تو بے حیائی کی انتہاہی کردی ہے حجاب اور برقعہ پہننے کے بجائے مردوں جیسے لباس زیب تن کرتی ہیں جس کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے ’’کہ میں نے ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کا لباس پہنتی ہیں‘‘ وہ ہم میں سے نہیں جو مردوں کی مشابہت کریں‘‘ لیکن پردے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور میں فرمایا ہے کہ ’’ آپ ﷺ عورتوں سے کہہ دیں کہ نگاہیں نیچی رکھیں اس سے مراد ہے عورتیں جب گھر سے نکلیں تو پردے میں نگاہیں نیچی کرکے چلیں یا نکلیں *بے حیائی میں صرف عورتیں نہیں مرد بھی شامل ہیں اگر عورت گھر سے نکلتی ہے تو مرد حضرات عورتوں کو ایسا گھورتے ہیں اور ان کے پیچھے باتیں کرتے ہیں کہ ان کی اپنی ماں یا بہن نہیں ہو گھروں میں۔ آنکھوں کا پردہ مرد اور عورت دونوں پر لازم ہے اور پھر ایک جگہ یہ بھی روایت ہے کہ ’’ آپ ﷺ مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگائیں نیچے رکھیں عورتوں کو زیب وزینت اور آرائش کو ظاہر کرنا منع ہے۔ سورۃ النور میں ہے کہ ’’اپنی زینت کو کھلا نہ رکھیں‘‘ جو عورتیں کھلا گھومتی ہیں سرپر ڈوپٹہ نہیں لیتی حجاب نہیں کرتی ان کے لئے دردناک عذاب ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کئی جگہ ارشاد فرمایا ہے نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ ’’سب سے بری عورت وہ ہے جو بے پردگی کرے اور تکبر سے چلنے والی ہو، یہ اس امت کی منافقت ہے اور وہ ہے جو جہنم میں کوے کی طرح چیختی ہوئی داخل ہوجائیگی۔ دوسری جگہ فرمایا ’’ان عورتوں پر جہنم میں سخٹ کوڑے مارے جائیں گے جو کپڑے پہنے ہوئے ہونے کے باجود کھلا جسم نظرآتی ہیں‘‘۔ عورتیں اپنے گھروں میں محفوظ ہیں تو انہیں چاہیئے کہ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلے کیوں وہ گھروں کے باہر غیر محفوظ ہیں جس کے بارے میں سورۃ الاحزاب آیت 33میں ہے کہ عورتیں اپنے گھروں میں ٹھہری رہیں اور پہلے دورِ جاہلیت کی طرح بے پردہ نہ پھریں۔ اور اگر عورتیں گھر سے نکلتی ہیں تو انہیں چاہیئے کہ وہ خوشبو لگاکر نہ نکلیں کیونکہ ایک حدیث میں روایت ہے کہ ’’عورت کے لیے خوشبو لگا کر گھر سے نکلنا جائز نہیں جو عورت ایسا کرتی ہیں وہ بدکار ہے پردے کو آج کل لوگ فیشن سمجھتے ہیں جو جسم کو تو ڈھانپ دیتے ہیں لیکن چہرے کو نہیں حالانکہ چہرے کا بھی پردہ ہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں