کاش ہر نوجوان روحیل بن جائے ۔۔

کچھ لوگ واقعی دوسروں کے لئے جیتے ہیں ، اپنی تمام تر سوچیں ، توانائیاں  معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئےو قف کردیتے ہیں ۔ جن میں سے اکثر کے کام بہت زیادہ بڑے بھی نہیں ہوتے لیکن اُن کے  اِن اقدام پر ہزاروں لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور  برائی ، ناانصافی ، جہالت اور غربت کے خلاف اُن کےایک کام  انقلاب کی بنیاد رکھتے ہیں ۔   انہی چند کرداروں میں سےا یک کردار 22 سالہ نوجوان طالب علم روحیل ورنڈ  ہے جو کہ فیصل آباد کے رہایشی ہیں ۔ روحیل نے ضلع فیصل آباد کی پسماندہ  اور غریب آبادی سعید کالونی میں ایک اسکول قائم کیا ہے جہا ں وہ رات کے اوقات میں سولر لائٹس کی روشنی میں بچوں کو دین اور دنیا  کی تعلیم کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کا ہنر سکھاتے ہیں  ۔

شام میں اسکو ل چلانے کا مقصد  اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے  دن میں محنت مزدوری کرکے شام کے اوقات میں فارغ ہوتے ہیں اس لئے یہ وقت مقرر کیا گیا ۔

روحیل نے بتایا  کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا ناغہ ہوجاتا تھا اس لئے گزشتہ ایک سال سے ا سکول شمسی توانائی پر چلتا ہے تاکہ ان بچوں کی پڑھائی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔روحیل کے مطابق  پہلے یہ بچے آوارہ پھرتے تھے، بھیگ مانگتے تھے، مختلف بیماریوں کا شکار تھے اور ان کو اتنی بھی تمیز نہیں تھی کہ کھاتے کیسے ہیں؟، باتھ روم کیسے جانا ہے؟ اب ایک سال سے یہ بچے اسکول آ رہے ہیں، ہم نے صرف ان کو دنیاوی یا دینی تعلیم نہیں دی بلکہ روزمرہ کی زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا ہے۔ آج وہی بچے بہت تمیزدار ہو گئے ہیں۔

سردی کے موسم میں شدید سردی اور گرمی کے موسم میں شدید گرمی میں  بھی  روحیل اور اس کے اسکول میں پڑھنے والے  بچوں کے عزم اور حوصلے کو پست نہیں کرتی ، جہاں لاتعداد لوگ اُن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہیں کچھ لوگ ان کے لئے رکاوٹیں  کھڑی کرتے ہیں، روحیل نے بتایا کہ انھوں نے قریب ایک مکان کرائے پر لینے کی کوشش کی لیکن اُن کو مکان نہیں دیا گیا ۔

یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق 54 لاکھ پاکستانی بچے اسکول نہیں جاتے۔ روحیل کے اسکول میں  زندگی کا ہنر سیکھنے اور علم کی پیاس بجھانے والے 65 بچے  اُن 54لاکھ بچوں میں شامل تھے ۔ اب بھی 53لاکھ 99 ہزار 9سو35 بچے  روحیل کے منتظر ہیں ۔

کیا  ایسا نہیں ہوسکتا  کہ پاکستان کی ہر یونین کونسل کا ایک  نوجوان روحیل بن جائے َ۔۔۔۔؟

حصہ
mm
سلمان علی صحافت کے طالب علم ہیں، بچپن سے ہی پڑھنے پڑھانے اور لکھنے لکھانے کا شوق ہے ۔ کافی عرصہ ریڈیو سے وابستہ رہنے کے بعد کچھ عرصہ ایک اخبار سے وابستہ رہے ، فی الوقت ایک رفاعی ادارے کے شعبے میڈیا اینڈ مارکیٹنگ سے وابستہ ہیں ۔معاشرتی مسائل، اور سیر و سیاحت کے موضوعات پر لکھتے ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں