معاشرے کی پاکیزگی

ٹی وی کے ڈرامےاور اشتہارات ہوں یا سڑکوں کےسائن بورڈ، جدهر نظر اٹھ جائے دل خون کے آنسوروتا ہے۔

ہمارا معاشرہ کیا ہو گیا ہے؟ بے حجاب، بے لباس اور بے دهڑک۔۔۔۔۔ پہلے توننگ پن اور بے حیائی کی چیزیں دیکهنے کے لئے لوگ گهروالوں سے الگ ہوکرسینیماہاوس میں دروازے بندکرکےبتیاں بجهاکے بیٹهتےتهے۔
مگر… اب یہ گٹرکثرت غلاظت سےابل اور وبا کی صورت ہر سو پھیل گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
اس کے چهینٹےچوراہوں پر اڑرہے ہیں۔۔۔ اس کی بجبجاہٹ تعلیمی اداروں میں سنائی دے رہی ہے۔
کیا یہ تعداد میں بہت زیادہ ہیں؟؟؟؟
نہیں…. ہرگزنہیں۔
صرف چندہزار غلاظت کے کیڑوں کی خاطر کروڑوں افرادکی پوری قوم کو کیچڑ میں لت پت کیاجارہاہے؟؟؟؟
کیا ہماری قوم حس رکھنےوالے انسانوں سےخالی ہوگئ ہے؟؟؟
ہر گز نہیں ۔۔۔

 قوم کا صالح عنصر ابهی زندہ ہےاور اس بے راہ روی کی تکلیف بهی محسوس کرتا ہے۔
اگرچہ ایک بڑا طبقہ بےفکر اور مجہول لوگوں کابهی ہے مگر۔۔۔ وہ تو ہر معاشرے میں ہوتاہےاور یہ اپنا وزن خاموشی کی شکل میں مصروف کار گروہ کے پلڑے میں ڈالتاہے۔۔۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ سوچنے سمجھنے اور ذی شعور طبقہ شاک کی کیفیت سے نکلے اور توانا انداز سے آواز اٹهائے۔۔۔خیر کی لئے کی گئ کوشش کبهی رائیگاں نہیں جاتی
ہم اس شیطانی یلغار کو ان شاءاللہ ہر حالت میں شکست دیں گے کامیابی خیر کے قدم چومے گی توخاموش طبقہ بهی حسب عادت اپنا وزن ڈالےگا۔۔۔۔
حکومت اور پیمرا سب ہی کو نوٹس لیناہوگا کیونکہ ادارے معاشرے کی فلاح کی خاطر بنائے جاتے ہیں تباہی کے لئےنہیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں