تہذیبی و عسکری یلغار۔۔ہم کہاں کھڑے ہیں؟

درود و سلام والو

امین بالجہر والو

حیاتی و مماتی کی بحثوں میں پڑے ہوئے بھائیو

سیاسی اسلام کے علمبردارو

حسین رض کے چاہنے والو

دیکھو وہ دیکھو

طوفان چڑھا چلا آ رہا ہے

دیکھو اگر تم سب نے اپنے اپنے خول نہ چھوڑے تو دشمن خول کے ساتھ سر ہی توڑ ڈالنے کو ہے

دیکھو

تم سب مل جل کر بھی دس فیصد قوت نہیں رکھتے نوے فیصد مخلوق خدا تم سے کہیں دور بے نیاز کھڑی ہے اسے تم سے تمہارے نعروں ،مخصوص حلیوں ،اپنی اپنی شناختی علامتوں سے کوئی غرض نہیں اوراس وقت کے تاتاری غارت گروں نے تو انہیں علامتوں کو اور گہرا کر کے سب کا م کو ٹھپنے اور بلیدان کرنے کا خاکہ بنا لیا ہے

دیکھو

میرے نبی ﷺ کی امت کی بڑی اکثریت تیزی سے  میرے نبیﷺ کی دشمن تہذیب میں رنگتی جا رہی ہے میرے نبیﷺ کی سکھائی اقدار شکست کھا رہی ہیں۔ لباس اخلاق روایات کلچر سب وقت کی شاہراہ پر پڑا سسک رہا ہے اور تمہیں”سب اچھا ہے “کی افیون پی پلا کر سلا دیا گیا ہے

دیکھو

اگر تم نے اپنے اپنے بند ڈھلے نہ کئے، نئی نسل کےذہن کو نہ سمجھانہ سیکھا نہ پڑھا اور اس کے مطابق اپنے اندر مثبت تبدیلیاں نہ لائے تو کل کوئی میڈونا اور مائیکل جیکسن آئے گا اور پائیڈ پائپر کی طرح تمہاری نئی نسل کو ساتھ لگا کر لے جائے گا اور تب تمہیں پتہ چلے گا کہ تمہاری تہذیبی دیوار اندر سے دیمک زدہ ہو کر کھوکھلی ہو چکی تھی اور تم اپنے مدرسوں مسجدوں مراکز امام بارگاہوں کو اسلام کے خیالی قلعے بنا کر چین کی بانسری بجا رہے تھے

کل  تب تمہیں پتہ چلے گا جب تمہارے یہ چھوٹے چھوٹے ڈیڑھ  اینٹ کے پریشر گروپوں کی عزت و شرف کی پگڑیاں بغداد کے بازاروں میں لوٹ کا مال بن چکی ہوں گی

دیکھو

وقت کافی گزر چکا مجھے نہیں معلوم تہذیبی سونامی سے کچھ بچا ہے یا نہیں  اور نہ ہی میں احمقوں کی امیدوں بھری جنت میں رہنے کو تیار ہوں اس لئے آذان دے رہا ہوں ،پکار رہا ہوں ،تا کہ کل کوئی یہ گواہی دے دے کہ یہ دیوانہ کم از کم فیس بک کے چوراہے ہی میں آوازیں لگانے والوں میں شامل تھا۔۔۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں