قصہ چودہ طبق روشن ہونے کا

غلطی سے نہیں۔۔۔ بلکہ بقائمی ہوش وحواس ’’لابنگ کیا ہے اورمیں اچھالابنگ کرنے والا کیسے بن سکتا ہوں؟‘‘ کے موضوع پراسلام آباد کے ایک چمک دمک والے ہوٹل میں ہونے والی ورکشاپ اٹینڈکربیٹھا۔۔۔ ایسے ایسے انکشاف ہوئے کہ سرسمیت گھٹنے بھی پکڑکربیٹھ گیا۔۔۔اینکرپرسن شایدسیٹھ سے لڑکرآئے تھے،انھوں نے سیٹھ کوایسا رگڑالگایا کہ جی خوش ہوگیا۔۔۔کہنے لگے آپ تو سمجھتے ہوں گے یہ جواینکراسکرین پرسامنے بول رہا ہے۔۔۔یہی ان داتا ہے۔۔۔ سب اختیارات اسی کے پاس ہیں۔۔۔ سیاہ کرے سفید کرے اسے پوچھنے والا کوئی نہیں۔۔۔ لیکن درحقیقت ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔سب مائع ہے،آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اختیارات اگراینکرکے پاس نہیں۔۔۔تو لامحالہ یہ جومیڈیا مالکان سیٹھ ہیں ان کے پاس اختیارات ہیں۔۔۔اور۔۔۔یہی سب کچھ ہیں، توایسا بھی نہیں۔۔۔ سیٹھ بھی مکمل خودمختارنہیں۔۔۔ ایسا نہیں کہ سیٹھ کے پاس اختیارنہیں،اس کے پاس بھی ہیں اختیار۔۔۔لیکن۔۔۔اسکے کچھ اختیارات ان کے پاس ہیں۔۔۔ جوبڑی کمپنیوں کی صورت اسے کمرشل دیتے ہیں۔۔۔یا۔۔۔ بارڈرپاربیٹھے اپنے ایجنڈے کوپروان چڑھانے کیلئے فنڈنگ کرنے والوں کے پاس۔۔۔ موصوف ایسے انکشاف پر انکشاف کرررہے تھے کہ۔۔۔ ہمارے14نہیں 28طبق روشن ہورہے تھے۔۔۔کہنے لگے پاکستان میں کام کرنے والی این جی اوزکی95فیصدفنڈنگ فارن سے آتی ہے،کچھ ہیں جوانسانیت کی خدمت بھی کرتے ہیں۔۔۔ لیکن۔۔۔ فنڈنگ کرنے والوں کی میجارٹی کسی نہ کسی ایجنڈے کے تحت کام کررہی ہے۔۔۔ وہ این جی اوزکے ذریعے میڈیا،سیاستدانوں سمیت ہرمکتبہ فکرکے لوگوں کوخریدتے ہیں۔۔۔اور۔۔۔اپنے ایجنڈے کوپروموٹ کرنے کیلئے یوزکرتے ہیں۔۔۔کشمیرکاایشوہو۔۔۔ڈیم نہ بنانے کاایشو ہے۔۔۔ہندوستانی فلموں کی پروموشن کا مشن ہو۔۔۔وہ لگے ہیں اوراپنے کام میں مگن ہیں۔۔۔لسانیت کے ذریعے۔۔۔ اور۔۔۔کہیں وہ مذہبی لبادہ اوڑھاکرمختلف گروہوں کویوزکرتے ہیں۔۔۔اسلحہ دونوں فریقوں کو وہی دیتے ہیں۔۔۔ اور۔۔۔دونوں کو آپس میں لڑاتے ہیں۔۔۔ان کے مقابل پاکستان کے پاس اس سطح کے وسائل ہیں۔۔۔ اور۔۔۔نہ ہی ہمارے ادارے اتنے مضبوط۔۔۔کہ۔۔۔موثراندازمیں مقابلہ کرسکیں۔۔۔ایسے میں نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ۔۔۔ وہ چکا چوند وسائل کے ذریعے لابنگ کرنے والوں کے مقابل۔۔۔ اپنے پاکستان کے حق میں۔۔۔سوشل میڈیا سمیت ہرمحاذ پرلابنگ کرے۔۔۔ اور۔۔۔ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کاتوڑکرنے میں اپنا حصہ ڈالے۔
چلتے چلتے ایک اورمحترمہ اینکرکے فرمودات بھی پلوسے باندھ لیں۔۔۔فرماتی ہیں۔۔۔’’جب ہم چالیس منٹ کا پروگرام کرکے فارغ ہوتے ہیں توبعض اوقات اتنے زیادہ ٹائم کے باوجود۔۔۔ ہمارے پاس بیچنے کوچورن نہیں ہوتا۔۔۔کیونکہ ہمارے گیسٹ نے کوئی ایسی دھواں دھارقسم کی بات ہی نہیں کی ہوتی۔۔۔ جوہمارے چورن کواچھے داموں بیچ سکے۔۔۔ اس لیے ہمارے پروگرام کی ٹیم پھرسرجوڑکربیٹھتی ہے۔۔۔اور۔۔۔اس پروگرام کی ریکارڈنگ کوتسلی سے دیکھ کر۔۔۔لایعنی اورغیرمتعلقہ پوائنٹ کواس اندازمیں پیش کرتے ہیں۔۔۔گویابہت ہی اہم بات ہے‘‘۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں