بلیک فرائیڈے یا بلیس فرائیڈے

بلیک فرائیڈے کی اصطلاح پرمسلمانوں غم وغصہ پایا جاتا ہے کہ چونکہ یہ ہمارا مقدس ترین دن ہے۔اس لیے اس کی بے حرمتی ہمیں برداشت نہیں ہورہی، کچھ براڈ مائنڈڈ مسلمان اس بحث کو فضول سمجھتے ہیں اور کچھ
اس بلیک فرائیڈے کو مسلمان کرنے پر تلے ہوئے کہ اسے قابل قبول بنایا جاسکے اور اب کچھ لوگ بلیک فرائیڈے کے مدمقابل وائٹ فرائیڈے ، برائٹ فرائیڈے یا بلیسڈ فرائیڈے کی اصطلاح استعمال کرنے لگے ہیں۔
آئیے سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ ” بلیک فرائیڈے ” ہے کیا ؟
بلیک فرائیڈے دراصل مسیحی تہوار کرسمس کی شاپنگ کے آغاز کا نام ہے ، امریکہ و مغربی ممالک میں اس روز سے تمام دکاندار اور کاروباری حضرات اپنے شاپنگ مالز میں غیر معمولی ڈسکاؤنٹ پر سیل لگا دیتے ہیں وہ آئٹم جو عام دنوں میں اگر 100 ڈالر کا ہوتا ہے تو اس شاپنگ فیسٹیول کے دوران اس کی قیمت 60 سے 70 ڈالر کردی جاتی ہے یا اس سے بہتر ڈسکاؤنٹ آفر اوراس سب کی وجہ صرف اور صرف یہ ہوتی ہے کہ ہر خاص و عام کرسمس کی خوشیاں اپنی فیملی کا ساتھ منا سکے ۔
کاروباری حضرات اپنا منافع بہت کم رکھتے ہیں پر اتنی بڑی تعداد میں مال فروخت ہوتا ہے کہ ان کے اگلے پچھلے سارے نقصان پورے ہوجاتے ہیں،لہٰذا شاپنگ سینٹرز اور سڑکوں پر لگنے والی لمبی قطاروں، لوگوں کے اژدھام کو دیکھتے ہوئے اس دن کو ” بلیک فرائیڈے ” یعنی ” افرا تفریح ” والا دن کا نام دے دیا۔سوچنا تو یہ تھا کہ انھوں اپنے مقدس دن ہفتہ یا اتوار کیوں نہیں رکھا۔
اب آتے ہیں ہم اپنی جانب
جناب!
غیرت اور شرم کی بات صرف یہی نہیں کہ جمعتہ المبارک کی تقدیس پر حرف آتا جو ہمارے ایمان کا حصہ ہے اسے بلیک قرار دے دیا ،غیرت اور شرم کی بات یہ ہے کہ آپ کو اس دن اس ماہ سے پہلے ہی خیال کبھی نہیں آیا کہ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو سہولت دیں کہ وہ بھی اپنے مقدس تہوار سہولت سے منالیں ۔رمضان کا مقدس مہینہ آتا ہے جسے کسی انسان نے نہیں بلکہ اللہ رب العزت آپ پر نعمتوں رحمتوں کی باش کرتا ہے پر ہم نے اس مقدس ماہ کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟
ہر وہ چیز جس کی رمضان میں مانگ زیادہ ہوتی ہے اس کی قیمت دس سے بیس گنا زائد تک بڑھا دی جاتی ہے۔ سب بڑے اور اہم تہوار عید جو سوٹ عام دنوں میں 500 کا ملتا ہے رمضان عید پر وہ 2000 تک کردیا جاتا ہے۔ہاں آپ سیل لگاتے ہیں ۔۔۔ لیکن اب ذرا اس کی بھی تفصیل جان لیں۔
جو بچکانہ زنانہ یا مردانہ سوٹ عام طور 500/600 روپے میں دستیاب ہوتا ہے اس کی پرائس بڑھاکر پہلے 2000/25000شو کی جاتی اور سیل پر آپ کو 1000/1200میں دے کر آپ پر احسان عظیم کرتے ہیں یا پھرگودام پڑے پڑے خراب ہوجانے والی چیزوں کو سیل میں بھی پوری قیمت والی سیل لگتی ہے۔
پھر آجاتے ہیں بقرعید پر۔
وہ جانور عام دنوں میں 30 سے 40 ہزار کا ملتا ہے ، تہوار پر قیمت 70 ہزار سے 1 لاکھ تک کردی جاتی ہے۔اسی طرح محرم، ربیع الاول پر مارکیٹ میں چیزوں کے ریٹ معلوم کرلیجییے۔پھر کہتے ہیں یہی تو کمائی کے دن ہیں ۔۔۔ اب بھی نہ کمائیں گے توکب کمائیں گے۔
عید آنے پر جہاں بچے خوش ہوتے ہیں کہ عید آرہی ہے وہیں غریب والدین پریشان کہ عید پر بچوں کو کپڑے کیسے خرید کر دیں گے ؟
اس مہنگائی سے بچنے کے لئے ہم میں سے اکثر لوگ رمضان سے بھی پہلے خریداری کرلتیے ہیں رمضان میں ہر چیز دوگنے ریٹ پر ملے گی۔مگر وہ غریب کیا کریں۔ رقم کی کمی کے باعث بونس کے انتظار میں رمضان میں ہی خریداری کرسکتے ہیں لیکن آپ نے تو تہواروں پر خریداری کو بلیک ڈریم بنادیا۔.
اور اب آپ چلے ہیں۔۔۔بلیک فرائیڈے کو مسلمان کرنے۔
اس شر میں سے خیر نکالنے یا بلیس فرائیڈے اور وائٹ فرائیڈے کہ ہماری مسلمانی پر آنچ نہ آئے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ
بلیک فرائیڈے کی نقالی پر بھی آپ سیل لگارہے ہیں 50/ 80 فیصد ۔۔۔ یقیناً اس سیل سے معاشی نقصان نہیں ہورہا فائدہ ہی ہے۔جب ہی بڑے بڑے برانڈزاور دراز آن لائن جیسے 70/80 فیصد ۔۔۔ ڈسکاونٹ دے رہے
سادہ سا اصول ہے سیل بڑھتی ہے تو منافع بھی بڑھتا ہے۔یہ بات سب کے علم میں ہے۔
تو پھر یہ سیل رمضان عید بقرعید پر کیوں نہیں؟
مغرب کی نقالی میں بلیک کو وائٹ کردینے سے اس کی پیچھے چھپے نظریات اور مقاصد نہیں بدلیں گے اصل چیز یہ کہ آپ سبت کے قانون کی طرح ( کہ اللہ نے یہودیوں کو ہفتہ کے دن مچھلیوں کے شکار پر پابندی لگائی تو انھوں حیلے بنائے کیونکہ مچھلیاں تعداد میں زیاہ ہوتی تھیں،کچھ نالیاں اپنے اپنے گڑھوں میں بنالیں اب ہفتہ کے دن شکار تو نہیں ہوتا مگر ہفتہ کے دن کی مچھلیاں اتوار کے دن اپنے گڑھوں سے نکال لیا کرتے )۔بلیک کو وائٹ کر دینے سے کام نہیں چلے گا آستینوں میں چھپے بت نکالنا ہونگے ۔یہ سہولت اپنے تہواروں پر دیں اللہ تب بھی برکت سے نوازے گا۔
خدا یہ ضرور پوچھے گا کہ جن مہینوں اور تہواروں کو میں نے تم پر حلال کیا وہ تم نے غریب کے لئے حرام کیوں کردیئے ؟

حصہ
mm
ڈاکٹر سیما سعید پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔ مریض کے ساتھ سماج کے نبض پر بھی ہاتھ ہے۔ جسمانی بیماریوں کے ساتھ قلم کے ذریعے معاشرتی بیماریوں کا علاج کرنے کا جذبہ بھی رکھتی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں