نو فروری انیس سو چوراسی کادن پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جاۓ گا۔ یہ وہ دن تھا کہ جب آمر وقت صدر جنرل ضیا الحق نے طلبہ یونین پر پابندی کا فیصلہ کیا اور یوں ملک کو سیاسی قیادت کے بحران میں دھکیل دیا۔یہ اتنی پرانی بات ہے کہ ملک کے نوجوانوں کی ایک تہائ اکثریت اس طلبہ یونین کے نام سے بھی واقف نہیں کتنا بڑا المیہ ہے یہ کہ ان کی آزادی سلب کرلی گئ اور انہیں معلوم بھی نہیں طلبہ یونین ماضی میں کالجز اور جامعات میں اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔طلبہ کے مسائل کے حل اور طلبہ جو کہ ملک کا سب سے باشعور طبقہ ہوتے ہیں میں سیاسی شعور بیدار کرنے کا بہترین زریعہ طلبہ یونینز ہی ہیں۔
ان سب کے علاوہ طلبہ سیاست ملک کو ایسے سیاست دان فراہم کرتی ہے کہ جو سیاست کے اسرار و رموز سے آشنا ہوتے ہیں اور سیاست کے مثبت کردار پر یقین رکھتے ہیں۔
المیہ تو یہ ہے کہ ہمارے ملک میں رکشہ اور گدھا گاڑی چلانے والے کو تو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی اپنی یونینز بنا سکتے ہیں لیکن طلبہ اپنے اس بنیادی حق سے محروم ہیں۔طلبہ یونین پر پابندی کو چونتیس سال گزر چکے ہیں بہت سی جمہوری نام نہاد حکومتوں نے اس طلبہ یونین کی بحالی کا دعوی تو کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا۔
اس پابندی کے اثرات کچھ ہی عرصہ میں سامنے آنا شروع ہوگئے جب جامعات میں تشدد کی سیاست کو متعارف کروایا گیا پھر پاکستان کی وہ جامعات جو کبھی علوم و فنون کا مرکز ہوا کرتی تھیں کرپشن کے مراکز میں بدل گیئں سرکاری کالجز کی حالت بد سے بدتر ہوتی چلی گئی طلبہ کے لیے سہولیات ناپید ہوگیئں۔اور طلبہ نے بھی اپنے حقوق کے لئے مناسب پلیٹفارم نہ پایا تو غم و غصہ ان کے اندر جنم لینے لگا پھر وطن دشمن قوتوں نے اس نوجوان کے ہاتھ میں اسلحہ تھمایا اور پورا ملک دشمن کی سازشوں کا شکار بن کر رہ گیا.اب حکومت وقت کی باری ہے کہ وہ فوری ایکشن لیتے ہوئے طلبہ یونین فی الفور بحال کرے اور طلبہ کے مستقبل کو تابناک بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کے مستقبل کو سیاسی طور پر تابناک بنائے۔
گزشتہ دنوں چیئرمین سینیٹ جناب رضا ربانی صاحب نے طلبہ سے ان کی یونینز بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا پر خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
اسی ضمن میں گزشتہ دنوں ملکی طلبہ یونینز میں ہلچل دیکھنے میں آئی۔ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے گزشتہ دنوں آج کے طلبہ کل کے رہبر کے عنوان جامعہ کراچی کے سامنے اسٹوڈنٹس کنونشن کیا اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اپنے پلیٹ فارم سے طلبہ یونین کی بحالی کے لئے توانا آواز اٹھائ لیکن اسلامی جمیت طلبہ سب سے بازی لے گئی۔
طلبہ سیاست کے دور میں طلبہ کی منظور نظر رہنے والی اسلامی جمعیت طلبہ نے ملک کے بارہ مقامات پر عظیم الشان طلبہ کنونشنز کرکے اپنا لوہا منوایا