ایک جن کی سرگزشت

ایک لمحے کے لیے تو اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا ہوا ۔ جب ذرا حواس قابو میں آئے تو آس پاس کے ماحول پر نظر ڈالی۔ چند نظروں کو اپنی جانب گھورتے ہوئے پایا۔ایک طرف مرد اور عورت ایک بچے کو لیے بیٹھے تھے جو شکل سے ہی کافی بیمار نظر آرہا تھا۔ دوسری طرف ایک عجیب وغریب حلیے کا آدمی بیٹھا ہوا تھا جس کے گلے میں بہت سی مالائیں پڑی ہوئی تھیں۔ درمیان میں آگ کا ایک بڑا سا الاؤ جل رہا تھا۔ جس میں وہ عجیب و غریب حلیے والا آدمی جو کوئی جعلی پیر معلوم ہو رہا تھا کوئی سفوف قسم کی چیز ڈال رہا تھا۔اس آدمی نے مرد و عورت سے کہا ۔۔۔دیکھا میں نہ کہتا تھا اس بچے پر کسی نہایت خبیث جن کا سایہ ہے ۔ دیکھا میرے ایک ہی عمل نے کیسے اسے یہاں لا پھینکا۔ اب تمہارا بچہ بہت جلد ٹھیک ہوجائے گا۔
ایسے آپ کی سمجھ میں نہیں آئے گا ۔ آئیے میں آپ کو شروع سے بتاتا ہوں۔ سالم ایک نہایت خوبصورت گول مٹول سا بچہ تھا مگر اسے کیا کہا جائے کہ وہ جن کا بچہ تھا۔ ایک نمبر کا شریر۔ کیونکہ اکلوتا بچہ تھا اس لیے سب کے لاڈ پیار نے اسے بگاڑ کے رکھ دیا تھا۔ نتیجہ یہ کہ جب تک اس نے بی اے مکمل کیا جب تک اس کی حرکتیں عروج پر پہنچ چکی تھیں۔ اس کے ماں باپ بھی اس کی طرف سے سخت پریشان رہتے۔ آخر کار ایک دن تنگ آکر اس کے ابا نے اپنی پریشانی کا ذکر شاہ جنات سے کیا اور یہ بھی بتایا کہ آج کل اسے ملک سے باہر جا کر کام کرنے اور مزید پڑھنے کا جنون سوار ہو گیا ہے۔ ہم نے بہت سمجھایا مگر وہ بہت ضدی ہے کسی صورت باز نہیں آتا۔ شاہ جنات نے جواب دیا میرے پاس اسے سدھارنے کا حل ہے۔ میں اسے ایسی جگہ بھیج دوں گا کہ وہاں جا کر تمام چوکڑیاں بھول جائے گا اور ایک دم نیک اور سیدھا جن بن جائے گا۔ مگر تمہیں اور تمہاری بیوی کو اس کی بہتری کے لیے کچھ عرصے تک اس سے دوری برداشت کرنی پڑے گی۔ سالم کے ابا نے آمادگی ظاہر کی تو شاہ جنات نے انہیں سالم کو لے کر آنے کی ہدایت کی۔
اگلے دن سالم کے ابا اسے لے کر شاہ جنات کے دربار میں حاضر ہوئے۔ شاہ جنات نے سالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے بارے میں بہت شکایات موصول ہوئی ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ تمہارے اندر آج کل کے انسانوں والی حرکتوں کے آثار پائے جاتے ہیں۔ تم جھوٹ بہت بولتے ہو۔ تم دوسرے جنات کو تنگ کرتے ہو اور نہ صرف یہ کہ تم نے بہت سے دکانداروں کو چیزوں میں ملاوٹ کرنے کا مشورہ دیا بلکہ انہیں چیزیں کم تولنے کے گر بھی بتائے۔ اس کے علاوہ تمہارے ابا نے بھی تمہاری بے شمار شکایتیں میرے گوش گزار کی ہیں لہٰذا میں نے تمہیں اپنی مملکت سے جلا وطن کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میں تمہیں ایک اور نئی دنیا میں بھیج رہا ہوں ‘ انسانوں کی دنیا میں۔ تم وہاں رہو۔ پڑھو نوکری کروا ور زندگی گزارو جب ہم سمجھیں گے کہ تمہاری سزا پوری ہو گئی ہے تو تمہیں واپس بلا لیں گے ۔ پڑھائی مکمل ہونے تک تمہیں اخراجات کے لیے رقم ملتی رہے گی۔ اس کے بعد شاہ جنات نے ایک منتر پڑھا اور سالم کی طرف چھو کر دیا۔ سالم ایک لمحے کے لیے تو کچھ نہ سمجھ سکا مگر جب حواس قابو میں آئے تو اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے میں پایا جہاں ایک جعلی پیر ایک بچے پر سے جن اتار رہا تھا۔ اب آگے کی تفصیلات خود سالم کی زبانی سنیے۔
’’جعلی پیر کی بات میری سمجھ میں آئی تو میں نے اس آدمی اور اس عورت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے مجھے کوئی شوق نہیں تمہار ے بچے پر سایہ وایہ کرنے کا مجھے تو خود شاہ جنات نے میرے ماں باپ کے سائے سے دور کر دیا ہے۔ پھر میں نے اس جعلی پیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ ’’تمہیں شرم نہیں آتی بھیس بدل کر معصوم لوگوں کو بے وقوف بناتے ہو‘‘ میری بات سن کر وہ بولا۔ ’’ایک تو چوری کرتا ہے اوپر سے سینہ زوری کرتا ہے۔ ٹھہر تو سہی ابھی تجھے بوتل میں بند کر تا ہوں‘‘ یہ کہہ کر اس نے منہ ہی منہ میں کوئی عمل پڑھنا شروع کر دیا۔ میں نے اسے سمجھایا۔ ’’ارے ارے ذرامنہ سنبھال کر بات کرو۔ تمہیں چھوٹوں سے بات کرنے کی تمیز نہیں ‘‘۔ پھر میں نے اسے عمل پڑھتے دیکھا تو میں نے آگے بڑھ کر ایک ہاتھ سے اس کی گردن دبا دی اور یوں میرے اور اس کے درمیان زور آزمائی شروع ہو گئی ۔ وہ اپنی پوری طاقت لگا رہا تھا مگر میرے سامنے اس کی ایک نہ چلی اور میں اسے دھکیلتے ہوئے آگ کے الاؤ تک لے گیااس کی پشت آگے کی طرف تھی۔ آگ کی حدت نے اسے بے اختیار چیخنے پر مجبور کر دیا اوروہ تو مجھے بوتل میں بند نہ کر سکا مگر میں نے اسے بوتل میں ضرور بند کر دیا۔ جس میں وہ مجھے بند کرنے والا تھامگر اس جعلی پیر کے ساتھ مقابلے کے دوران اس بات کا احساس ضرور ہو گیا کہ ایک جن ہونے کے ناطے جو طاقتیں میرے پاس تھیں ان میں سے بے شمار شاہ جنات نے اپنے قبضے میں کر لی ہیں مگر کچھ طاقتیں اب بھی میرے پاس موجود تھیں۔ جن سے کام لے کر میں اس جعلی پیر کو بوتل میں بند کرنے میں کامیاب ہوا۔ جعلی پیر بوتل میں چیخ رہا تھا مجھے باہر نکالو میں نے بوتل اس بچے کے حوالے کرتے ہوئے اس کے ماں باپ سے کہا۔ ان جع

حصہ