ماورائے عدالت قتل 

کبھی سوچا؟
مائیں انہیں جنتی کیسے ہیں؟
جسم کی چھبیس ہڈیاں ایک ساتھ ٹوٹنے سے جتنی تکلیف ہو سکتی ہے اس سے زیادہ ایک بچے کی پیدائش پر ہوتی ہے
پھر انہیں برسون کسی قیمتی متاع کی طرح خون جگر صرف کر کے پالتی ہیں ،دکھ اٹھاتی ہیں ،باپ بوڑھے ہو جاتے ہیں ،تب بچے جوان ہوپاتے ہیں
اور اور تم ظالمو! انہیں یوں اٹھا لے جاتے ہو؟
مہینوں برسون کوٹھریوں میں بند رکھتے ہو ،جہان انکھون پہ پٹی ،پیشاب پاخانہ بھی وہین ،تاریکی ،بدبو ،کیڑے مکوڑے وہ جسم جنہیں مان کبھی گرم ہوا نہیں لگنے دیتی تھیں انہیں کن کن اذیتوں سے گزارتے ہو
کیوں؟
آخر کیوں
اچھا اس لئے کہ تمہیں ان پہ شک ہوتا ہے کہ وہ تمہاری بچھائی بساط کے لپیٹ دئیے جانے کے بعد بھی اس کے مہرے بنے ہوئے ہیں ؟اس لئے کہ اب تمہاری نظر میں جہاد “فساد “بن چکا اور وہ اسے ابھی بھی جہاد کہنے کی گستاخی کر رہے ہیں
مگر یہ تو بتاو؟
ایسے چند بچے کھچوں کو انٹلی جنس کی مددسے پکڑنے کے بجائے تم معصوم  دیندار بے گناہ نوجوانوں کو تھوک کے حساب سے پکڑ کر انہیں ذہنی بانجھ بنا کر ہمیشہ کے لئے خوف کا مریض بنا کر کیوں چھوڑتے ہو ؟
اور پھر جسے قائدے ضابطے کے بغیر برسون حراست میں رکھ کر گولیاں مار کر چوراہوں میں پھینک دیتے ہواس کا کاقتل کس کےنام پر لکھا جائے گا؟
ظالمو!
بیس کروڑ انسانوں کو بیس سو دہشت گردوں کی وجہ سے مشکوک بنا دیا تم نے؟
یارب ہمیں بے بس سمجھ کر دبا لیا گیا ہے نہ جانے اس پنجرے میں کب کس کی باری آ جائے مگر تو انصاف کرنا مالک جو جو اس جرم مین دامے درمے قدمے سخنے شریک ہیں ان کو اولاد سے نوا ز اولاد کی محبت عطا فرما پھر انہیں ان کیاآنکھوں کے سامنے جوان کر اور پھر ان ظالموں کو اسی طرح خون کے آنسو رلانے کا سامان کر۔۔۔۔
الجبار انصاف
القہار انصاف
العزیز انصاف
بر سر زمین انصاف
دن کی روشنی میں انصاف
سرعام انصاف

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں