اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا تھا،شیریں مزاری

343

اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹرشیریں مزاری نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے پاکستان پر دبائو ڈالا گیا، حکومت نے اس دبائو کو قبول نہیں کیا، اپنے دیرینہ قومی موقف پر قائم ہیں، فلسطین کاز کے لیے او آئی سی بنی اسی نے یہ مسئلہ فراموش کردیا ہے، امریکا ، فلسطین اور کشمیر کا تنازع حل کرنے کے حوالے سے خیر خوا ہ نہیں ہوسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام فلسطین کی آزادی کے بارے میں القدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمینار کی صدارت کونسل کے سیکرٹری جنرل اور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کی۔ کونسل میں شامل مختلف جماعتوں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔ شیریںمزاری نے کہاکہ فلسطین کاز پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ، کسی دبائو کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم امہ دشمن سے کم اور آپس میں زیادہ لڑ رہی ہے،کشمیر اور فلسطین دونوں مسائل کو عالم اسلام نے نظر انداز کردیا ہے، پاکستان کی پوزیشن مضبوط اور واضح ہے اور ہم اپنی اس پوزیشن سے کبھی نہیں بھٹکیں گے، کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ ہے، امریکا کشمیریوں اور فلسطینیوں کا ہمدرد نہیں ہے،افسوس یہ ہے کہ عالم اسلام کے پاس معاشی اور دفاعی طاقت کے باوجود کشمیری اور فلسطینی حقوق سے محروم ہیں،مسلم امہ کو اپنی طاقت دکھانی چاہیے، کشمیر اور فلسطین کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کہاکہ سارے مسلم ممالک ایک ایک کرکے اسرائیل کو تسلیم کررہے ہیں بلکہ اب تو بعض ممالک یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت کو تسلیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک دو ممالک رہ جائیں گے جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے فلسطین بن سکتی ہے اس کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کروں گی۔ صدر سیمینار لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین اور کشمیر میں مسلسل خون بہہ رہا ہے، ظلم و جبر مسلط ہے، دنیا یہ مسائل حل کرتے نظر نہیں آرہی۔ افغانستان میں استعماری قوتوں نے خطے کا امن تہہ و بالا کردیا ہے اور خرابیوں کی کوکھ سے عالم اسلام کے لیے نئے مسائل پیدا ہوئے ہیں ،او آئی سی غیر موثر ادارہ بن کر رہ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کا کنٹیکٹ گروپ بھی بے اثر ہوکر رہ گیا ہے، انتشار کی وجہ سے مسلم ممالک پر دبائو بڑھ رہا ہے،پاکستان کو اسرائیل کیخلاف اپنے اصولی موقف پر سختی سے قائم رہنا چاہیے،کشمیر فلسطین کے مسائل حل ہوئے بغیر دنیا میں امن و سکون قائم نہیں ہوسکتا، متفقہ قومی پالیسی وضع کی جائے ، قومی ترجیحات طے ہونی چاہیے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے مطالبہ کیا کہ مشترکہ کشمیر فلسطین پارلیمانی کشمیر کمیٹی قائم کی جائے۔