وزیراعظم سرمایہ دار دوستوں کو ایمنسٹی اور وعوام کو مہنگائی دے رہے ہیں،بلاول

178

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2 نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والے عمران خان نے امیروں کے لیے الگ اور غریبوں کے لیے الگ پاکستان بنا دیا ہے، وزیراعظم سرمایہ دار دوستوںکو ایمنسٹی اور عوام کو مہنگائی دے رہے ہیں۔بلاول ہائوس سے جاری بیان میں ان کی جانب سے حکومت پر نئے پاکستان میں امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ قانون ہونے پر سخت تنقید کی گئی ۔ بلاول نے کہا کہ نئے پاکستان کی ایمنسٹی اسکیموں میں ٹیکس چوروں کے لیے ریلیف ہے اور ٹیکس دینے والے تنخواہ دار طبقے کے لیے مہنگائی ہے،کیا مزدوروں اور کسانوں سے سبسڈی چھین کر صرف امیر طبقے کو نوازنا عمران خان کی تبدیلی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاشی اقدامات کا فائدہ صرف اور صرف ملک کے مخصوص سرمایہ دار خاندانوں کو ہو رہا ہے،عمران خان ایک ہاتھ سے اپنے سرمایہ دار دوستوں کو بے نامی جائدادوں کو قانونی کرنے کی ایمنسٹی دیتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے مہنگی بجلی کا آرڈیننس جاری کردیتے ہیں، نئے پاکستان میں سرمایہ دار اور صنعت کار صارفین سے ٹیکس وصول کرکے خود ایمنسٹی اسکیموں سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔علاوہ ازیںبلاول زرداری نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ خوش آئند ہے،پی ٹی آئی حکومت کی عدالت عظمیٰ کے جج کو بلیک میل،ہراساں اور خوف زدہ کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی، پی ٹی آئی حکومت نے دراصل عدلیہ پر حملے کی کوشش کی تھی،پی ٹی آئی حکومت کے ان کرداروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم سے شروع ہونا چاہیے جنہوں نے عدالت عظمیٰ پر حملے کی نیت سے ریفرنس آگے بڑھایا، وزیراعظم کے ریفرنس کا ایک مقصد ملک کے ہر آزاد جج کو خوف زدہ کرنا بھی تھا، عدلیہ پر حملے آمریت کی علامتیں ہیں،صدر عارف علوی نے عدلیہ پر غیرآئینی و غیرقانونی حملے میں وزیراعظم کے ایک ساتھی کا کردار ادا کیا، صدر عارف علوی اپنے منصب پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوچکے ہیں، انہیں فوری مستعفی ہونا ہوگا،یہ واضح ہوچکا ہے کہ شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے بدنیتی سے عدلیہ کو دھمکایا، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف آزادانہ تحقیقات کی جائیں،جسٹس فائز عیسیٰ کے حوالے سے سارا معاملہ حکومت کے خلاف ایک فرد جرم ہے، حکومت کو چاہیے کہ جمہوری رویوں کا احترام کرے اور عدلیہ، حزب اختلاف، میڈیا، نقادوں اور اختلاف رائے کرنے والوں کو نشانہ بنانے کی اپنی مہم کو بند کرے۔