اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان علماکونسل کے چیئرمین و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے حوالے سے پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا تاہم ملک کی خارجہ پالیسی کسی گروہ ، جماعت یا جتھہ کی مرضی
سے نہیں بنائی جا سکتی ، خارجہ پالیسیکیلیے جو فورم ہے وہی اپنا کام کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے علمائے کرائم و مشائخ عظام سے ملاقات کے دوران کیا۔ حافظ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کی کامیابی سے ملک میں انتشار پھیلانے والی قوتوں کو ناکامی ہوئی ، پاکستان دشمن عناصر اور فتنہ پرور قتل و قتال چاہتے تھے ، ناموس رسالت و عقیدہ خاتم نبوت کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، وزیر اعظم عمران خان نے توہین ناموس رسالت اور اسلامک فوبیا کو روکنے کے حوالے سے جن اقدامات کا ذکر کیا ہے وہی مستقل حل ہیں، توہین ناموس رسالت اور اسلامک فوبیا کو روکنے کیلیے رمضان المبارک کے بعد مختلف اسلامی ممالک کی تنظیموں اور قائدین کا اجلاس بلانے کی تجویز ہے۔