کو ئٹہ (نمائندہ جسارت) قومی احتساب بیورو بلوچستان نے ضلع گوادر کے گزروان وارڈ کے ریونیو ریکارڈ میں مبینہ ٹمپرنگ کے ذریعے قومی خزانے کو تقریباً 16 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کے کیس کی تحقیقات مکمل کرکے سابق تحصیلدار گوادر محمد جان بلوچ، سابق نائب تحصیلدار آغا ظفر حسین، قانون گو نور احمد سیاپاد اور پٹواری عبدالخالق سمیت 6 افراد کے خلاف ریفرنس
احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کر دیا۔ سابق وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلوچستان میر محمد امین عمرانی اور ان کے بے نامی دار غلام سرور کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور کروڑوں روپے کے ناجائز اثاثہ جات بنانے کی تحقیقات بھی مکمل کر کے ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کردیا گیا ہے۔ ترجمان نیب کے مطابق گوادر میں اراضی اسکینڈل کے ایک کیس کی تحقیقات کے مطابق گوادر میں تعینات سابق تحصیلدار و دیگر نے گوادر کے گزروان وارڈ کے ریونیو ریکارڈ میں مبینہ طور پر ٹمپرنگ کرکے کئی ایکٹر قیمتی اراضی غیر قانونی طور پر پرائیویٹ افراد کو فروخت کی۔ سابق نائب تحصیلدار آغا ظفر حسین اور قانون گو نور احمد کے خلاف گوادر اراضی میں43 کروڑروپے کی کرپشن کے 2 الگ کیس بھی زیر سماعت ہیں۔ علاوہ ازیں ترجمان نیب کے مطابق سابق صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میر امین عمرانی کیخلاف تحقیقات میں ثابت ہوا کہ صوبائی وزیر نے اپنے قریبی عزیز کے نام پر نصیرآباد کی تحصیل بابا کوٹ میں کروڑوں روپے کی زرعی اراضی اور جناح ٹاؤن کوئٹہ میں ایک قیمتی بنگلہ بنا رکھا ہے جسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے سامنے ظاہر نہیں کیا گیا۔ میر امین عمرانی نے انکوائری کے دوران اپنا جرم تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی اثاثہ جات کی رقم کی واپسی کیلیے وی آر کی درخواست جمع کروائی جسے نیب نے مسترد کر دیا ہے۔