اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ بعض علاقوں میں ضرورت سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے جب کہ کئی علاقوں کو بالکل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں دور دراز علاقوں کی احساس محرومی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی تک میسر نہیں، موٹروے سے نیچے جاؤ تو سڑکوں کے حال کا پتا چلتا ہے، شہروں میں عالیشان اسکول ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں تعلیم کا برا حال ہے،متوازن ترقی اور وسائل کی مساوی تقسیم آئینی ذمے داری ہے۔درخواست گزار راجا ناصر کا کہنا تھا کہ لاہور میں اربوں روپے خرچ کر دیے جاتے ہیں، باقی صوبوں کے عوام چیختے رہ جاتے ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ قومی اقتصادی پالیسی بنانا عدالت کا کام نہیں، کس ضلع کو فنڈز دیے جانے چاہئیں یہ عدالت کیسے کہہ سکتی ہے؟جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کا آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات میں معیار سخت ہوگیا ہے، آرٹیکل 184 تھری کا مقدمہ عام نہیں، بڑا سنجیدہ ہوتا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست اچھی ہے لیکن اس میں ترمیم کر لیں، درخواست کی استدعا اور دلائل میں فرق ہے۔ بعدازاں عدالت نے درخواست گزار کو آئینی درخواست میں ترمیم کی اجازت دے دی۔