کراچی (تجزیاتی رپورٹ:محمد انور) گزشہ سال ستمبر میں قائم ہونے والا حکومت مخالف 11 جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ محض 7 ماہ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر اب ختم ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ پیر کو اس اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم) کے تمام عہدوں سے استعفا دینے کا اعلان کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 2 روزہ اجلاس کے اختتام پر پارٹی چیئرمین بلاول زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس بھیجنے پر احتجاجاً ان کی پارٹی پی ڈی ایم کی طرف سے دیے گئے تمام عہدوں سے مستعفی ہو گئی ہے۔ اگرچہ یہ صورتحال اس بات کی طرف واضح اشارہ کررہی ہے کہ حکومت مخالف اتحاد حکومت کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر خود بڑے نقصان کا شکار ہوچکی۔تاہم پی ڈی ایم کی شکستہ صورتحال سے حکمراں جماعت تحریک انصاف کویقینا حوصلہ ملا ہوگا۔ ساتھ ہی پی ڈی ایم کی دوسری بڑی اور اہم اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی کی سیاست جس کا اصل سہرا پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جاتا ہے اپنے مستقبل کے بارے میں اطمینان بھی ہوا ہوگا ۔ خیال ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی بہت چالاکی کے ساتھ مسلم لیگ نواز کو حزب اختلاف کی سیاست میں بھی پیچھے دھکیل کر خود ایک قدم آگے بڑھ گئی اور یقینا اسٹیبلشمنٹ کے قریب پہنچ گئی ہوگی۔حزب مخالف کی اس سیاست میںمسلم لیگ ن کونقصان پہنچ جکا ہے۔کیونکہ پی ڈی ایم قائم نہیں رہ سکی تو تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت کامیابی سے مکمل کرکے آئندہ کے جمہوری حکومت کے لیے بھی تیار ہوجائے گی۔ عین ممکن ہے کہ مستقبل میں تحریک انصاف پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد بناکر حکومت سازی کے کھیل میں شامل ہوجائے ۔ پی ڈی ایم کے حالات سے اگرچہ اس کی بنیادی بانی پارٹی جمعیت علمائے اسلام ف کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے مگر اس کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے یہ موقف اختیار کرکے کہ “پیپلز پارٹی نے آج سیاسی خودکشی کرلی، ہم اُن کے جانے پر خوش ہیں” اپنے آپ کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ کم از کم ان کی پارٹی مستحکم رہ سکے۔