چینی کا بہترین متبادل اسٹیویا پلانٹ!

1017

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں خوشحالی کے لیے بہت سے اعلانات کیے ہیں، قوی امکانات ہیں کہ وہ مزید اہم فیصلے جلد سنائیں گے۔ وزیراعظم کی طرف سے پولٹری فارم سے متعلق بھی قوم کو مشورے دیے گئے مگر لوگوں نے ان پر عمل نہیں کیا تو اس میں عمران خان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ملک میں چینی مافیا جب چاہتی ہے اس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا کرتی ہے۔ مگر نامعلوم وجوہ کی بناء پر وزیراعظم نے شکر کے متبادل کے طور پر دنیا کے مختلف ملکوں میں استعمال کیے جانے والے اسٹیویا پودے کی افادیت سے قوم کو آگاہ نہیں کیا حالانکہ Stevia Plant اسٹیویا پلانٹ چینی کا متبادل اور اس سے کئی گنا بہتر پودا ہے۔ اسٹیویا نامی اس شوگر پلانٹ سے چائے، مشروبات کو میٹھا کرکے چینی کی سالانہ طلب میں 6 سے 8 لاکھ ٹن کمی لائی جاسکتی ہے۔ اس سے تیار کردہ مشروبات اور کھانے شوگر کے مریضوں بھی بلاجھجک استعمال کرسکتے ہیں۔ اسٹیویا چینی کا بہترین نعم البدل ہے۔ اسٹیویا اپنے میٹھے پتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ قدرتی طور پر پیراگوئے اور برازیل میں پایا جاتا ہے لیکن اب اس کی کاشت دینا بھر میں شروع ہوگئی ہے۔ اس کے پتے چینی سے 15 گنا زیادہ میٹھے ہوتے ہیں اور اس کے عرق میں چینی سے 200 سے 300 گنا زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔ اس میں نشاستہ اور حرارے نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے اور یہ خون میں شوگر کی مقدار اور بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔ اسٹیویا چینی کا بہترین متبادل ہے۔
عالمی سطح پر کی جانے والی مختلف تحقیقات کے مطابق کے بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اگر اسٹیویا نامی شوگر پلانٹ کے پتوں کو چائے کی پتی کے ساتھ ملا کر پکایا یا دیگر مشروبات میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اس سے بالکل چینی جیسی مٹھاس پیدا ہوتی ہے۔ یہ جراثیم کش بھی ہے جس کی وجہ سے ٹوتھ پیسٹ کی تیاری میں بھی اسے استعمال کیا جارہا ہے، کیونکہ تحقیق سے یہ ثابت ہوچکی ہے کہ اسٹیویا کے پتے دانتوں کو بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتے ہیں، جلدی امراض اور کیل مہاسوں سے چھٹکارے کے لیے بھی اس کی افادیت کو تسلیم کی جاچکا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس پودے کے پتوں میں کیلشیم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کی ہڈیوں کی نشونما کے لیے بھی مفید ہے۔ جبکہ اس کے کھانے پینے میں استعمال سے نظام انہضام اور معدے کی تیزابیت میں بھی کارآمد ہے، معدے کے السر کو بھی کم کرتا ہے۔ خون کے خلیوں کو گاڑھا ہونے سے روکتا اور خون کی نالیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔ گوکہ یہ پورا انسانی صحت کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا تحفہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اس پودے کو پاکستان کے تقریباً تمام علاقوں میں کاشت کرکے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ پھول آنے سے قبل اس کے پتوں کو توڑ کر سایہ میں سْکھا لیا جاتا ہے اور پیس کر بھی پاؤڈر کی شکل میں چائے یا کھانوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک کلو خشک پتے تین سو کلو چینی کے برابر مٹھاس رکھتے ہیں۔ اس لیے یہ شکر ترک کرنے کا سستا اور اچھا ذریعہ ہے۔ پاکستان میں تجرباتی کاشت کامیاب ہوچکی ہے۔ کاشت کا موسم شروع شروع ہوچکا ہے ان کو گھروں کے اندر کیاریوں اور گملوں میں بھی لگایا جاسکتا ہے۔
ان دنوں اس پودے کے مزید بہتر نتائج کے حصول کے لیے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ پلانٹ فزیالوجی میں اس پر تحقیقی کام جاری ہے۔ چین سے منگوائے جانے والے ایک پودے پر تحقیق کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اگر اسٹیویا نامی شوگر پلانٹ کے پتوں کو چائے کی پتی کے ساتھ ملا کر پکایا یا دیگر مشروبات میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اس سے بالکل چینی جیسی مٹھاس پیدا ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اس پودے کو فورٹ منرو اور مری سمیت نسبتاً کم درجہ حرارت رکھنے والے علاقوں میں کاشت کرکے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ ستمبر سے مارچ تک یہ پورے پنجاب اور سندھ میں بھی کاشت کیا جا سکتا ہے۔