دیر ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکمرانوں نے سیاست کو کاروبار بنایاہواہے ۔ مافیاز کا راج ہے جو فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ دولت کے پجاریوں نے عوام کی امیدوں اور ارمانوں کا خون کر دیاہے ۔ ملک آگے کے بجائے پیچھے کی جانب جارہاہے ۔ پاکستان دنیا کے ان 4 بڑے ممالک میں شامل ہے جو آئی ایم ایف سے سب سے زیادہ قرض لے رہے ہیں ۔اب تک لیے گئے قرض کا آڈٹ ہوناچاہیے۔ جن جن سرمایہ داروں اور وڈیروں نے قرضے معاف کروائے ، ان کا بھی حساب ہونا چاہیے ۔ پی ٹی آئی کی حکومت سے بہتری کی کوئی توقع نہیں ۔ کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردیں ۔ بیڈ گورننس ، مہنگائی ،بے روزگاری موجودہ حکومت کے ٹریڈ مارکس ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ون مین شو اور فیملی پالیٹکس کو ترک کر کے اپنے اندر جمہوریت لائیں ۔اداروں میں ریفارمز متعارف کیے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ قانون کا تقاضا ہے کہ سبھی ادارے اپنی اپنی حدود میں کام کریں ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی مقدم، مگر حکومتوں نے اسے اکھاڑے کے طور پر استعمال کیا ۔ عدالتوں ، تعلیمی اداروں ، نظام زندگی میں اللہ کا نظام متعارف کرواناہوگا ۔ دین ہی فلاح کا راستہ ہے ۔ عوام اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تو کامیابی ان کے قدم چومے گی ۔ پاکستان کی بقا اور سلامتی قرآن وسنت میں ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ثمر باغ میں دیر بالا و دیر زیریں کے اراکین جماعت اور ورکرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت نے دونوں اضلاع میں تنظیمی کارکردگی کا جائزہ لیا اور مقامی قیادت اور کارکنان کو ہدایات جاری کیں کہ وہ عوامی فلاح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور جماعت اسلامی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ عوام کی گردنوں پر سوار اشرافیہ اور ان کے حواری اگرچہ گنے چنے ہیں ، مگر انہوںنے ملک کی 90 فیصد سے زیادہ دولت اور وسائل پر قبضہ کیاہواہے ۔ دو فیصد جاگیرداروں نے 98 فیصد چھوٹے کسانوں کے وسائل کو ہڑپ کر رکھاہے ۔ چند بڑے سرمایہ دار کاروباری طبقے اور تاجروں کے حقوق کو ہڑپ کر کے بیٹھے ہیں ۔ غریب اور امیر کی اس تفریق کو ختم کرنے کے لیے ملک میں اسلامی اقدار پر مبنی پائیدار جمہوریت کی ضرورت ہے ۔ الیکشنزریفارمز ہوں گی تو ملک آگے بڑھے گا ۔طاقت اور دولت کے زور پر سسٹم کو زیر کر کے اقتدار پر قبضہ کرنے والوں کو روکنا ہوگا۔ ایک ایسا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں دولت نہیں کردار اور اہلیت کی بنیاد پر لوگ آگے آئیں ۔ غریب کا بچہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر سکے اور وہ بھی الیکشن میں حصہ لے کر پارلیمنٹ میں جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں3 بڑی سیاسی جماعتوں اور مارشل لا کے ادوار سے یہی نتیجہ اخذ ہوا ہے کہ ان تمام لوگوں میں عوام کے مسائل حل کرنے کی یا تو صلاحیت نہیں یا پھر یہ لوگ جان بوجھ کر لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کے عوام کی خواہش ہے کہ انہیں اسلامی نظام ملے مگر سیکولرازم کے پیروکار وں اور مغرب کے ایجنٹوں نے سازشوں کے ذریعے انہیں اسلامی نظام سے محروم رکھا ۔ جماعت اسلامی ان سازشوں کا قلع قمع کرے گی اور عوام کو اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے متحد کرے گی ۔ پاکستان کو عظیم مملکت بنانے کے لیے ہماری جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی ۔ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بننے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔