حیدرآباد( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اللہ کا نظام چاہتی ہے اگر کوئی اس کے لیے تیار ہے تو ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں لیکن مدینے جیسی ریاست کا اعلان کرنے والوں نے آج تک درست سمت میں ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ۔ یہاں تو اعتراض نصاب میں شامل کسی دوسرے مضمون اور مواد کے بارے میں نہیں بلکہ صرف اسلام پڑھانے پر ہو رہا ہے۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں، فوری طور پر اس کا نوٹس لیا جائے۔ عوام کا جینا مشکل لیکن وزیراعظم قوم کو نہ گھبرانے کی تسلیاں دے رہے ہیں۔ حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔پی ٹی آئی کی حکومت میں ملک مثبت تبدیلی کے بجائے مہنگائی کے سونامی کی زد میں ہے ۔حکومت کی نا اہلی نے کورونا کی صورت حال میں لوگوں کو بالکل بے بس کر دیا ہے۔ ملک میں مافیاز اور وزرا کے علاوہ ہر کوئی پریشان ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ رمضان قریب آتے ہی ذخیرہ اندوزوں نے عوام کاخون نچوڑنا شروع کردیا ہے۔ ملک کو 100 دن میں ٹھیک کرنے کا وعدہ 1100 دن بعد بھی پورا نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں سولنگی قبیلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں اسپورٹس پارک پہنچنے پر سولنگی برادری نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا شاندار استقبال کیا ،سراج الحق نے زبیر سولنگی کو سولنگی قبیلے کا سردار منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ان کی دستار بندی کی ، تقریب میں سولنگی برادری سے تعلق رکھنے والے سندھ اور بلوچستان کے عمائدین عبدالرحمن سولنگی،غلام محمد سولنگی، سردار دلبر نظامانی، رئیس نظیر سولنگی ، سردار جنید سولنگی، سردار خالد سولنگی، سردار فدا سولنگی ودیگر بھی شریک تھے۔ سراج الحق نے سردار زبیر سولنگی اور ان کی برادری کو جماعت اسلامی میں شمولیت کی دعوت دی اور سردار زبیر احمد کو تفہیم القرآن کا تحفہ پیش کیا۔تقریب میں نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی بھی موجود تھے ۔سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ حکومت کی ناکام پالیسوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافے نے ایشیا کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ چینی 110 روپے کلو فروخت کی جارہی ہے۔ آٹے کی قیمت میں ہوش ربا اضافے نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیے ہیں۔ دالوں کی قیمت آسمان کو چھورہی ہے۔ایسے لگتا ہے کہ رمضان سے قبل مہنگائی کا طوفان آگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹوز پر مہنگی چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں جو عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔ اگر مہنگائی کے جن کو قابو نہ کیا گیا تو یہ حکومت کو کھا جائے گا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اپنے اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنا قابل افسوس ہے۔ اسٹیٹ بینک آرڈ یننس میں ترمیم کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے ہم نے 8 اپریل کواسلام آباد میںگول میز قومی کانفرنس بلائی ہے جس میں سیاسی جماعتیں اورمعاشی ماہرین شریک ہوں گے۔ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو’’ گو آئی ایم ایف گو ‘‘تحریک کا آغاز کریں گے ۔1100 دن میں موجودہ حکومت اسلامی نظام کو نافذ کرنے کے لیے اقدامات کرتی تو پوری قوم اس کا ساتھ دیتی، لیکن افسوس کہ موجودہ حکومت بھی سابق حکومتوں کا ایک تسلسل ہے۔ پی ٹی آئی تبدیلی کے نعرے پر آئی اور خود تبدیل ہو گئی ۔عوام وزرا کی تبدیلی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی پہلے دن سے حقیقی تبدیلی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم ہی ملک کو اسلامی اور خوشحال پاکستان بناسکتے ہیں۔ جماعت اسلامی اس وقت واحد اور بہترین آپشن ہے ۔عوام اس مشکل وقت میں مایوسی کے بجائے رجوع الی اللہ کی طرف توجہ دیں ۔استغفار اور احتیاط سے ہی پوری انسانیت کورونا وبا سے نکل سکتی ہے۔علاوہ ازیں سراج الحق نے جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جماعت اسلامی حیدرآباد کے نائب امیر ڈاکٹر سیف الرحمن کے والد ، رکن جماعت غلام محمد کے انتقال پر اظہار تعزیت کی، وہ ٹنڈو محمد خان میں سندھ آباد گار بورڈ کے رہنما عبدالمجید نظامانی کی اہلیہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور مرحومہ کے لیے فاتحہ خوانی کی۔