پشاور: ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) صوابی محمد شعیب کا کہناہےکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے جبکہ فوری کارروائی کرتے ہوئے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات صوابی میں قتل ہونے والے جج کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور ان کے بیٹے سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ڈی پی او صوابی کا کہنا ہے کہ لواحقین نے ایف آئی آر میں چھ ملزمان کو نامزد کیا ہے جبکہ فریقین کے درمیان دیرینہ دشمنی ہے اور اس سے پہلے بھی کئی افراد قتل ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب تھانہ چھوٹا لاہور میں درج ایف آئی آر میں مقتول جج کے بیٹے عبدالماجد آفریدی نے بیان دیا ہے کہ میرے والد اور فیملی پشاور میں ماموں زاد کی شادی میں شرکت کیلیے آئے تھے، صوابی میں قیام و طعام کے بعد والد کی گاڑی کے پیچھے سے آنی والی دو گاڑیوں نے والد کی گاڑی پر فائرنگ کی جبکہ میں دوسری گاڑی میں پیچھے آ رہا تھا، والد کو قتل کرنے والوں کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ اور دشمنی ہے۔
یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے جب صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب پہنچے تو نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے جبکہ ڈی پی او صوابی نے بیان دیا تھا کہ جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے اور مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔
پولیس کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں فائرنگ سے جج کی اہل خانہ سمیت شہادت پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے اور اسپیشل ٹیم میں ضلع خیبر اور پشاور پولیس کے ماہر افسران شامل ہیں جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی اور ان کے تین اہل خانہ کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس واقعے میں ملوث ذمے داروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
واضح رہے پولیس نے صوابی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اور اہلخانہ کے قتل پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پشاور اور خیبر سے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ گرفتار افراد کی شناخت مقتول جج کے بیٹے ماجد آفریدی کریں گے، تاہم ایف آئی آر میں شامل دو گاڑیاں کو بھی ریکور کرلیا گیا ہے اور شناخت پریڈ عمل کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔