سراج الحق نے براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ پر لارجر کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا

391

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ مایوس کن ، اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔نہ کوئی 29 ملین ڈالر کی مشکوک ادائیگی کا ذکر ہے اور نہ ہی 5 ہزار پونڈ روزانہ کے جرمانے کی بات کی گئی ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا ۔ہر ادارے میں کرپشن سرایت کرچکی جس کا بوجھ پاکستان کے غریب عوام کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ حکومت فوری طور پر براڈشیٹ کے معاملے پر لارجر کمیشن تشکیل دے جو میرٹ پر تحقیقات کرکے حقائق قوم کے سامنے لائے۔ اس کمیشن میں تمام محکموں کے اچھی شہرت کے حامل افراد کو شامل کرے تاکہ نتائج آنے پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ، اصل ذمے داران کا تعین ہو اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت نہ صرف خزانے میں جمع ہو بلکہ ملوث افراد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں۔ بے بس عوام اس رمضان میں بھی ریلیف کے منتظر ہیں. مافیاز کو نوازنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو یہ رمضان بھی عوام پر بہت بھاری ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور دیگر میڈیا کے ذمے داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر کنٹرول پر مکمل ناکام نظر آرہی ہے۔ پہلے سالانہ بجٹ آتا تھا مگر اب روزانہ بجٹ آتا ہے۔ پاکستان کے عوام 7 سو ارب کے نئے ٹیکسز اور مہنگائی کے طوفان کے سامنے بے بس نظر آر ہے ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چند اشیا پر سبسڈی اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کا اعلان کرے تاکہ عوام آسانی سے سحر و افطار کا بندوبست کرسکیں۔ سراج الحق کہاکہ ملک میں غربت و بے روزگاری کے باعث والدین کی طرف سے پھول جیسے بچوں کو زہر دے کر مارنے کے بعد خود بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے کربناک و افسوسناک واقعات معمول بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زرعی ملک میں گندم ، گنے کی پیداوار کے باوجود عوام آٹے اور چینی کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی ناک کے نیچے آٹا چینی مافیاز کے خلاف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔ سرا ج الحق نے اہل ثروت سے اپیل کی کہ وہ ماہ رمضان میں صلہ رحمی کرتے ہوئے غربا ، مساکین اور نادار لوگوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیں اور اللہ کے حکم اور نبیؐ کے فرمان کی پیروی کرتے ہوئے مستحق افراد کی دل کھول کر مد دکریں۔