دوشنبے( خبرایجنسیاں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان امن کی کوشش جاری رکھے گا۔ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منگل کو 9ویں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ افغان امن عمل اہم موڑ پر ہے، 40 سالوں سے عدم استحکام اور تنازعے میں گھرا افغانستان اس سے پہلے کبھی اپنی قسمت بدلنے کے اتنے قریب نہیں تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اب تک ہونے والی پیش رفت افغان رہنماؤں کے لیے تاریخی موقع ہے کہ وہ وسیع سیاسی حل حاصل کر سکیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کئی افغان رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ مثبت نتائج کے لیے اس عمل میں ساتھ رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ اور داعش کی حاصل کردہ کوئی بھی خلا دہشت گردی کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ پاکستان نے افغانستان کے اندر اور باہر سے ’خرابی‘ پیدا کرنے والوں کے کردار سے متعلق ہمیشہ خبردار کیا ہے۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے ایران، افغانستان اور آذربائیجان کے ہم منصبوں سے ملاقاتیںکیں جس میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ دو طرفہ برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان ادارہ جاتی میکانزم سے مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔