لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کورونا کی تیسری لہر سے زیادہ حکومتی پالیسیوں سے پریشان ہیں۔ تمام وباؤں اور مسائل کا حل رجوع الی اللہ میں ہے۔اللہ کے نظام سے متصادم قوانین سے ملک مشکلات اور زوال کا شکار ہے ، کورونا وباء کے دوران حکمران خوشحال اور عوام کنگال ہو گے۔ جتنے پیسوں میں ایک مہینے کے اخراجات پورے ہوتے تھے اب ایک ہفتہ کا گزارہ نہیں ہوتا ۔حکمرانوں کی نااہلی سے عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں ۔نئے پاکستان میں عوام کی مشکلات کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے۔ملک کو بچانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ جماعت اسلامی واحد اور بہترین آپشن ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاہے کہ رمضان المبارک سے قبل ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان ہے۔ اشیا ئے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ حکومت فوری طور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر پچاس فیصد رعایت کا اعلان کرے۔یہ پہلی
حکومت ہے جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احتجاج پر مجبور ہیں ۔ طلبہ ، مزدور ، کسان ، سرکاری ملازمین اپنے جائز حق کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ کئی دنوں سے ٹیچر سڑکوں پر پھر ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ لگتا ہے حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت نہیں ورنہ کچھ تو بہتر کردیتے۔ انہوں نے کہا جب سے یہ حکومت آئی ہے ملک میں عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جس سے نجات کے لیے موجودہ استحصالی نظام کو چیلنج کرناہوگا ۔73 سال سے ملک پرآئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے غلام عوام پر مسلط ہیں۔ حکومت کی ناکامیوں کی داستان چارسو پھیل چکی ہے۔ کشمیر کے معاملے پر حکمرانوں نے بے حمیتی کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ آج تک حکمرانوں نے کشمیر پر لائحہ عمل اور روڈ میپ نہیں دیا ہے۔ سودی نظام سے غریب مزید غریب اور امیر مزید امیر ہوتا جارہا ہے۔ حکومت عوام کے لیے مصیبت اورمسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اسلامی نظام ہی قوم کو خوشحال پاکستان دے سکتا۔ تمام وبائوں اور مسائل کا حل رجوع الی اللہ میں موجود ہے ۔ جب اللہ کے نظام سے متصادم قوانین ہوں گے تو یہ ملک کیسے ترقی کر سکتاہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کورونا کی بڑھتی ہوئی صورتحال میں حکومتی کارکردگی نہ ہونے کے برابرہے۔ مہنگائی میں اس قدر اضافہ ہو چکاہے کہ ایک خاندان کاماہانہ بجٹ اب ایک ہفتے میں ہی ختم ہو جاتاہے۔ ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، نوجوان ڈگریاں لیکر پھر رہے ہیں لیکن ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ نوجوانوں کے لیے ملک میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ غربت ،مہنگائی بے روزگاری تبدیلی حکومت کا ٹریڈ مارک بن چکی ہے۔ عام آدمی ابھی تک پریشان ہے کہ ملک کے حقیقی حکمران کون ہیں۔ملک کی بڑی نام نہاد جماعتوں نے کبھی مزدوروں اور کسانوں کے حقوق پر بات کرنا گوارا نہیں کی ، موجودہ اور سابقہ حکمران عوام کو تباہ کرنے اور اپنا غلام بنائے رکھنے کے مشن پر ہیں سراج الحق نے کہا کہ قرآن و سنت سے ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے ۔ جن قوموں نے اپنی بنیادیں اسلام پر رکھیں ہیں ،ترقی انکا مقدر بنی ہے۔ جماعت اسلامی پہلے دن سے ہی ملک میں اسلامی نظام لانے کے لیے جدو جہد کر رہی ہے۔ مسلمان وہ ہے جو سچے دل سے اس بات پر یقین رکھتا ہو کہ خدااور اس کے رسولؐ کی تعلیم سراسر حق ہے ،اس کے خلاف جو کچھ ہے وہ باطل ہے۔ جب تک اسلامی قانون نافذ نہیں ہوتا، ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ جماعت اسلامی امت مسلمہ کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتی ہے۔جماعت اسلامی ہی اسلامی نظام لاکر ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس فرسودہ نظام کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ نظام پر کاربند ہوتے ہوئے ایک منظم جدوجہد کی جائے ۔