شہباز شریف ،خواجہ آصف کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب

224

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف اور خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا جبکہ آمدن سے زاید اثاثوں کے کیس میں کیپٹن(ر)صفدر کی عبوری ضمانت میں15اپریل تک توسیع کردی۔ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بینچ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست
گزار کی طرف سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے شہباز شریف کو گرفتار کرکے آمدن سے زاید اثاثوں کا کیس بنایا اور اہلخانہ کو بے نامی دار قرار دیا، حمزہ شہباز اور دیگر بچوں کے خود کفیل ہونے کا ریکارڈ ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے، حمزہ شہباز، سلمان شہبازاور دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے۔ عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو13اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔علاوہ ازیں اسی بینچ نے منی لانڈرنگ کیس میں لیگی رہنما خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زاید اثاثہ جات کے الزامات میں29دسمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا، نیب کو کیس کا ریکارڈ پہلے ہی فراہم کیا جا چکا ہے، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھی اثاثوں کی تمام تفصیلات موجود ہیں، نیب کو کیس میں مزید ریکوری کی ضرورت نہیں، بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو 14 اپریل کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔دوسری جانب اسی بینچ نے آمدن سے زاید اثاثوں کے کیس میں کیپٹن (ر)صفدر کی عبوری ضمانت میں15 اپریل تک توسیع کردی۔ عدالت نے نیب کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری پیش ہوئے اور رپورٹ و جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی درخواست کی۔کیپٹن(ر)صفدرنے درخواست میں کہا کہ نیب لاہور نے آمدن سے زاید اثاثوں کے کیس میں10مارچ کو طلبی کا نوٹس بھجوایا ، آمدن سے زاید اثاثوں کی انکوائری نیب پشاور میں بھی زیر التوا ہے، ایک ہی معاملے پر 2 صوبوں میں انکوائری نہیں چل سکتی، نیب کی انکوائری میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں عبوری ضمانت منظور کی جائے۔