سیسی میں غیر قانونی کام نہ کیے جائیں‘ سندھ ہائی کورٹ

145

 

جونیئر اور من پسند افسران کو عدالتی فیصلوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے OPS ایڈیشنل چارج پر تعینات کیا جاتا رہا ہے۔ اسی حوالے گزشتہ دنوں سیسی کے ایک ڈائریکٹر نے اپنے غیرقانونی ٹرانسفر اور جونیئر ترین ڈپٹی ڈائریکٹر آصف داؤد کی بطور سائٹ ایسٹ ڈائریکٹر تعیناتی سمیت دیگر غیرقانونی پوسٹنگ کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد ان سیسی کی انتظامیہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے انہیں کراچی سے سکھر بھی تبادلہ کیا لیکن ڈائریکٹر نے اس سب کے باوجود اپنے کیس کی پیروی جاری رکھی۔جس کے نتیجہ میں 24 مارچ 2021 کو پٹیشن نمبر 1202/2021میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے اپنا فیصلہ سنایا جس میں ماضی کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے غیر قانونی پوسٹنگ کو سندھ سوشل سیکورٹی میں ختم کرنے کے واضح احکامات جاری کیے ہیں۔ ساتھ اس آرڈر کی کاپی حکومت سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ کو فیصلہ پر عملدرآمد کروانے کے لیے بالخصوص بھیجی ہے۔ اس آرڈر کے بعد اب ایک بار پھر کمشنر سیسی اسحاق مہر کا امتحان ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرواتے ہیں یا سیسی کے بااثر مافیا کے ہاتھوں ایک بار مجبور ہوکر ایک بار پھر ماضی کی طرح عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ کیونکہ موجودہ کمشنر سیسی اور OPS اور ایڈیشنل چارج کے حامل ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن نادر کنسارو مسلسل اسی طرح کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد ہوتا ہے تو سب سے پہلے تو انھیں خود ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ چھوڑنی ہوگی جس کے وہ فی الوقت متحمل نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ ان کے اپنے خلاف کئی مقدمات اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت ہے اگر کوئی میرٹ پر ڈائریکٹر ایڈمن آجاتا ہے تو پھر ان کے مقدمات میں وہ داؤپیچ استعمال نہیں کرے گا جو خود مسلسل کرتے آرہے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی سندھ سوشل سیکورٹی نے حکومت سندھ کے احکامات کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر وکیل الدین شاہ کے دستخط اور کمشنر سیسی اسحاق مہر کی اجازت سے موجودہ چیف سیکرٹری کو اسی حوالے سے غلط رپورٹ پیش کی تھی جس میں لکھا گیا تھا کہ اس وقت ادارے میں کوئی افسر بھی OPS یا ایڈیشنل چارج پر موجود نہیں ہے۔ جبکہ دوسری جانب عدالت میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ سیسی میں OPS پر ابھی تک افسران تعینات ہیں۔ محسوس یہ ہورہا ہے سیسی کے افسران کا
مخصوص ٹولہ جو محنت کشوں کے اس ادارے کی تباہی و لوٹ مار کے اصل ذمہ دار ہے وہ سیکرٹری لیبر سندھ رشید سولنگی اور کمشنر سیسی اسحاق مہر کو بند گلی کی طرف لے کر جا رہا ہے کیونکہ اگر ان احکامات کو ایک بار پھر ہوا میں اڑانے کی کوشش کی گئی تو توہین عدالت کے کیس کا سامنا ان دو افسران کو ہی کرنا پڑے گا نہ کہ پس پردہ رہنے والے سیسی کے مخصوص ٹولہ کو جو پردہ کے پیچھے بیٹھ کر ادارہ کو چلا رہے ہیں۔