نجکاری کے مخالفین نے سب بیچ دو کی پالیسی اپنالی ، سراج الحق

886

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان مسائلستان بن گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے عوامی فلاح کے کسی ایک منصوبے پر عملی کام کا آغاز نہیں کرایا۔ حکمران کاغذی وعدوں پر کب تک کام چلائیں گے۔ جو اداروں کی نجکاری کے خلاف دلیلیں دیتے تھے وہ آج سب کچھ بیچ دو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں،ریاست مدینہ اور تبدیلی کے نام پر عوام سے بڑا فراڈ ہوا، وزیراعظم کو آئی ایم ایف سے 5 سو ملین اور ورلڈ بینک سے سواارب ڈالر کا نیا قرض مبارک ہو۔ کاسہ اٹھانے پر خودکشی کو ترجیح دینے کا دعویٰ کرنے والوں کو کچھ احساس تو ہوتا ہوگا۔ حکومت، معیشت اور خارجہ پالیسی کے محاذ پر مکمل طور پر بے سمت ہے۔ قوم کشمیر سے متعلق سوال کررہی ہے مگر حکمران نئی دہلی سے تعلقات بحالی کی باتیں کرتے پھرتے ہیں۔ حکومت جان لے کشمیر کا سودا کرنے والوں کا کڑا احتساب ہوگا۔ عوام سے اپیل ہے وہ حق و صداقت کا پرچار کرنے والوں کے ساتھ جڑیں۔ جماعت اسلامی دین حق کے رہنما اصولوں کو لوگوں تک پہنچا رہی ہے۔ جب تک ہم انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اسلام کے سنہری اصول اپنانے کاعملی مظاہرہ نہیں کرتے، ہماری دنیا و آخرت بہتر نہیں ہوگی۔ جب اقتدار اللہ اور اس کے رسولؐ کے حقیقی غلاموں کے ہاتھ میں ہو گا تو پاکستان عظیم مقام حاصل کرے گا۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمرانوں نے اللہ کے بجائے امریکا اور مغرب کی بندگی کو ترجیح دی ہو ئی ہے۔قائداعظم کی رحلت کے کچھ عرصہ بعد ہی ملک پر وہی طبقات مسلط ہو گئے جن سے جان چھڑانے کے لیے مسلمانان برصغیر نے قربانیاں دی تھیں۔ سرمایہ دار اور جاگیردار طبقہ دیمک کی طرح ملکی وسائل کو چاٹ رہا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 73برسوں میں عوام نے مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار کا تجربہ کر لیا مگر ان کے حصے میں محرومیاں آئیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس طبقے کی آخری سرخیل ثابت ہوئی جس نے پاکستان کے باسیوں کو غربت، بے روزگاری اور ناخواندگی کے تحائف دیے۔ نوجوانوں کو لاکھوں نوکریاں دینے، غریبوں کے لیے گھر تعمیر کرنے، غیر ملکی قرض نہ لے کر ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے والے مکمل جھوٹے ثابت ہوئے۔ جو اداروں کی نجکاری کے خلاف دلیلیں دیتے تھے وہ آج سب کچھ بیچ دو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم اپنے آپ کو ماحولیات کا چیمپئن کہتے ہیں، مگرانھیں امریکا نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں بلانا تک گوارا نہیں کیا۔ پاکستان کے بڑے شہر گندگی اور تعفن کی آماجگاہ بن چکے ہیں۔ کراچی کے بعد لاہور بھی کچرا کنڈی میں تبدیل ہو گیا ہے۔ زراعت کا برا حال ہے، لوگوں کے کاروبار بند پڑے ہیں۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں۔ ’’احتساب سب کا‘‘ کے نعرے لگانے والوں نے اپنے اردگرد بیٹھے مافیاز کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ پاکستان میں احتساب کا نعرہ مذاق بن گیا ہے۔ مہنگائی اور غربت نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے گزشتہ ڈھائی برس کے دور میں جتنے حالات خراب ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی۔ حکومت اب بھی بے سمت ہے اور ٹامک ٹوئیاں مار رہی ہے۔سراج الحق نے کہا کہ مختلف سیاسی تجربات سے واضح ہو گیا ہے کہ پاکستانی عوام کے دکھوں کا مداوا وہی لوگ ہیں جو نیک اور ایماندار ہیں اور جو کسی جاگیرداری، وڈیرہ شاہی کلب یا کسی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس ہر شعبے کے قابل ترین افراد موجود ہیں۔ ہم لوگوں کو اللہ اور اس کے رسولؐ کی طرف بلاتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا کامل یقین ہے کہ پاکستان کی تقدیر بدلے گی اور ملک امت مسلمہ کی قیادت کرے گا۔