تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور چین نے تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے 25 سالہ معاہدے پر دستخط کر دیے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان طے کردہ معاہدے کو تزویراتی شراکت داری کا نام دیا گیا۔ اس معاہدے میں تیل کی ترسیل، کان کنی اور صنعتی ترقی کے امور کو شامل کیا گیا ہے،تاکہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے بحران میں گھری ایرنی معیشت کو سہارا دیا جاسکے۔ معاہدے کے تحت تہران اور بیجنگ کے درمیان اس عرصے میں ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے میں بھی قریبی تعاون کیا جا سکے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی نے تہران میں ایک تقریب کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کے ساتھ کیا جانے والا یہ معاہدہ ایران کے لیے کسی بڑی عالمی طاقت کے ساتھ کیا گیا پہلا طویل المدت سمجھوتاہے۔ اس سے قبل 2001ء میں ایران نے روس کے ساتھ بھی جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم اس معاہدے کی مدت صرف 10سال تھی۔ ہفتے کے روز ایران کے دورے کے دوران وانگ یی نے ایرانی صدر حسن روحانی اور ہم منصب جواد ظریف کے ساتھ معاہدے کے نگران ایرانی مندوب علی لاریجانی سے ملاقاتیں کیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنے بیان میں معاہدے کو دور رس اور جامع معاہدہ قرار دیا۔ اس معاہدے کے لیے مذاکرات 2016ء سے جاری تھے،جس کے تحت بیجنگ اور تہران آپس میں سیاحتی اور ثقافتی تبادلے بھی کر سکیں گے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیاہے۔واضح رہے کہ چین اور ایران کے درمیان تعلقات کے حوالے سے بہت گرم جوشی پائی جاتی ہے۔ 2019ء میں دونوں ممالک نے روس کے ساتھ مل کر شمالی بحر ہند میں کی جانے والی مشترکہ بحری مشقوں میں بھی حصہ لیا تھا۔