حیدرآباد،میرپورخاص ویکسینیٹرز کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج

389

حیدرآباد، میرپورخاص (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جسارت) ویکسینیٹر ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے ویکسینیشن کا کام پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر مسائل پر حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے منور علی شاہ، نسیم جاوید، ادریس سومرو نے کہاکہ ویکسینیٹر کافی عرصے سے سروس اسٹرکچر، ٹائم اسکیل سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے گزشتہ دس روز سے کام بھی بند کردیا ہے، اس کے باوجود سندھ حکومت نے مطالبات منظور کرنے کے بجائے ویکسینیشن کا کام نرسنگ اسٹاف، مڈ وائف اور دیگر عملے کو دینے کے لیے لیٹر جاری کردیا جوکہ عملے ساتھ ناانصافی ہے اور دوسری جانب معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوابشاہ میں ویکیسنیشن کے دوران کئی بچے فوت ہوچکے ہیں جس کا سبب غیر تربیت یافتہ عملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی ذمے داری محکمہ صحت اور ڈی ایچ اوز پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف ایک ملک میں دو نظام چل رہے ہیں، ایک صوبے بھی دو نظام چل رہے ہیں، ایک ضلع میں ویکسینیٹر کو چھ اسکیل جکہ دوسرے ضلع میں پانچ اسکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ہم سے ہر مرتبہ وعدے کے باوجود ہمیں نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طو رپر مطالبات منظور کیے جائیں۔ ویکسینیٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن میرپورخاص کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ میرپورخاص پریس کلب کے سامنے ویکسینیٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے گئے احتجاج میں شامل مظاہرین نے اپنے ہاتھوں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالباتی نعرے درج تھے اور مظاہرین مطالبات کی منظوری کے لیے نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی صدر نواب الدین اور دیگر نے کہا کہ ہم گزشتہ ایک ماہ سے ویکسینیشن سینٹر بند کرکے کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں اور بچوں کو ویکسین بھی نہیں لگائی جارہی ہے لیکن حکومت سندھ ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سال بھی مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کیا تھا لیکن حکومت نے ہمیں لالی پاپ دیکر ٹال دیا تھا لیکن اب ہم اپنا حق لیکر رہیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بھی دوسرے صوبوں کے ویکسینیٹر کی طرح گریڈ دیے جائیں کیونکہ سندھ میں ویکسینیٹر پانچویں گریڈ میں بھرتی ہوتا ہے اور 30 سال ملازمت کرنے کے بعد چھٹے گریڈ میں ریٹائرڈ ہوجاتا ہے جبکہ پنجاب اور دوسرے صوبوں میں ویکسینیٹر بھرتی ہی نویں گریڈ میں کیا جاتا ہے۔ سندھ میں تمام محکموں کے گریڈ بڑھ رہے ہیں اور ویکسینیٹرز این ٹی ایس پاس کرنے کے بعد بھی بدحالی کا شکار ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ ہماری اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل کے مسائل کو فوری حل کیا جائے بصورت دیگر 29 مارچ سے شروع ہونے والی پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا جائے۔