کبوہا نامی ایک نر گوریلہ کے ماں باپ کا انتقال ہونے کے بعد اُس کے چچا نے اس کی دیکھ بھال کرنا شروع کردی۔ اُس نے اپنے گھونسلے میں کبوہا کو سونے بھی دیا اور اپنے علاقے میں اچھل کود کرنے کا بھی موقع دیا گوریلاؤں کی کمیونٹی کے اس حیرت انگیز رویے کے عینی شاہد ڈین فوسی گوریلا فنڈ کے چیف سائنس دان پریماٹولوجسٹ تارا اسٹونسکی ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے نر گوریلاؤں میں دوسرے کے بچوں کو گود لینے یا اپنے خاندان میں شامل کرنے کی خواہش حیرت انگیز طور پر عام ہے۔ روانڈا میں گوریلا فنڈ کے کرسکوک ریسرچ سنٹر میں پہاڑی گوریلاؤں کے بارے میں 53 سال کے اعداد و شمار کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب نوجوان پہاڑی گوریلے اپنی ماؤں اور کبھی کبھی اپنے باپوں کو بھی کھو دیتے ہیں تو ان کو اکیلے رہ جانے کا زیادہ خوف نہیں ہوتا۔ کیونکہ دوسرا گروہ اسے اپنانے کیلئے تیار رہتا ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی کے ماحولیات کے ماہر میتھیو زپلیہ کہتے ہیں کہ یہ مطالعہ واقعی حیرت انگیز تھا کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ پرائمیٹ اور دیگر معاشرتی حیوانوں میں اگر کوئی بچہ اپنی ماں کو کھو دیتا ہے تو اس کی موت یقینی ہوتی ہے کیونکہ گروہ کے دیگر رکن اسے نہیں اپناتے لیکن گوریلاؤں میں ایسا نہیں۔