برطانیہ میں قائم امدادی تنظیم سیو دی چلڈرن نے بتایا ہے کہ موزمبیق میں 11 سال کی عمر کے بچوں کا سر قلم کیا جارہا ہے۔ موزمبیق کے مسلح جنگجوؤں نے اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک اور سینکڑوں کو گھروں سے بے دخل کردیا ہے۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق سیو دی چلڈرن نے کہا کہ تنظیم نے بے گھر خاندانوں سے بات کی ہے جنہوں نے قتل کے ‘خوفناک مناظر’ بیان کیے ہیں۔ ان میں وہ مائیں بھی ہیں جن کے چھوٹے بیٹوں کو قتل کیا گیا ہے۔ ایک خاتون نے اپنی دلخراش داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے تین دیگر بچوں کے ساتھ ، بے بسی سے گھر کے ایک کونے میں چھپ گئی تھیں کیونکہ قریب ہی اس کے 12 سالہ بچے کو قتل کیا جارہا تھا۔
خاتون نے بتایا کہ ہم نے جنگل میں فرار ہونے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میرے سب سے بڑے بیٹے کو پکڑ لیا اور اس کا سر قلم کر دیا۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ہم بھی مارے جاتے۔
ایک اور 29 سالہ والدہ امیلیا سیو دی چلڈرن کو بتاتی ہیں کہ اس کا بیٹا محض 11 سال کا تھا جب اسے مسلح افراد نے قتل کردیا۔
واضح رہے کہ موزمبیق کا شمالی صوبہ کابو ڈیلگوڈو 2017 سے داعش کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے جس میں پچھلے ایک سال کے دوران ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ نے گذشتہ ہفتے موزمبیق کے اس باغی گروپ کو داعش سے منسلک ہونے پر دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس گروپ نے مبینہ طور پر 2018 کے شروع میں ہی داعش سے بیعت کی تھی۔ داعش نے جون 2019 میں کابو ڈیلگوڈو پر اپنے پہلے حملے کا دعوی کیا تھا۔