معاہدے کی جلدی نہیں ایران پر پابندیاں یکطرفہ نہیں اٹھائیں گے،امریکا

150

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے مندوب راب میلے نے کہا ہے کہ یک طرفہ طور پر تہران پر عائد کی گئی پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان بامقصد بات چیت کے آغاز اور تعمیری اقدامات کی یقین دہانی کی صورت ہی میں پابندیوں میں نرمی پر غور کیا جاسکتا ہے۔ براہ راست بات چیت زیادہ مؤثر ہوتی ہے اور اس میں غلط فہمی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں راب کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ایرانی صدارتی انتخابات کا حصہ نہیں بنے گی۔ ہم صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ جوہری تنازع سے کیسے نمٹنا ہے۔ صدر جوبائیڈن کو 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کی کوئی جلدی نہیں ہے اور وہ جون میں ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ صدر جوبائیڈن جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ایرانی سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں، لیکن انہوں نے شرط عائد کی ہے کہ ایران پہلے اس سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے اور حساس جوہری تنصیبات میں یورینیم افزودگی کا کام بند کردے۔ دوسری جانب سعودی عرب کی کابینہ نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرصدارت اجلاس میں ایرانی سرگرمیوں کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔ کابینہ نے راس تنورہ اور ظہران میں یمنی باغیوں کی طرف سے حملوں کی کوشش کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی معیشت پر حملے کے مترادف قرار دیا۔ سعودی ارکان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایرانی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے تہران پر دباؤ ڈالے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے سعودی عرب میں ایران کے اشاروں پر تیل کی تنصیبات پر حملوں کی سازشیں کیں، جنہیں ناکام بنا دیا گیا۔ واضح رہے کہ حوثی ملیشیا نے چند روز کے دوران سعودی عرب کے شہروں اور معاشی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے حملے تیز کر دیے ہیں۔ سعودی عرب پر کیے جانے والے بیلسٹک میزائل حملوں کی عالمی سطح پر بھی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔