کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ یوٹرن لینے والا قیادت نہیں کر سکتا ، ملک و قوم کی قیادت وہ کر سکتا ہے جس کے عمل اور قول و فعل میں کوئی تضاد نہ ہو ۔ علما کرام اور دینی مدارس امت کی قیمتی متاع اور ملت کا سرمایہ ہیں ۔ ظلم اور استحصال کے نظام نے غریبوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دیے ہیں ، ملک بھر میں دینی مدارس میں 34لاکھ طلبہ زیر تعلیم اور ڈھائی لاکھ اساتذہ وابستہ ہیں لیکن قومی بجٹ میں ان کے لیے ایک پیسہ تک نہیں رکھا جاتا ، دینی مدارس و مساجد ، منبر و محراب اور علما کرام بہت بڑی قوت ہیں ، جو معاشرے میں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں ، جامعۃ الحرمین میں کراچی سمیت ملک بھر سے تعلق رکھنے والے 37مفتیان کرام اور حفظ وناظرہ کے فارغ التحصیل طلبہ ، ان کے اساتذہ اور والدین مبارکباد کے مستحق ہیں ، فتنوں ، مادہ پرستی ، فحاشی و عریانی اور معاشی استحصال کے اس دور میں دینی علوم اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کی کوششیں اور جدو جہد بڑی خوش آئندہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعۃ الحرمین پی ای سی ایچ سوسائٹی کی سالانہ تقریب تقسیم اسناد و انعامات ، تخصص فی الافتا والدعوۃ ، حفظ قرآن و ناظرہ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے رابطۃ المدارس پاکستان کے صدر شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبد المالک ، امیر جماعت اسلامی بلوچستان شیخ الحدیث مولانا عبد الحق ہاشمی ، مدیر و رئیس دارالافتا جامعۃ الحرمین مفتی عطاالرحمن ، مفتی مصباح اللہ ، جمعیت طلبہ عربیہ کے امین ِ عام مفتی حافظ اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سراج الحق نے فارغ التحصیل مفتیان کرام کو اسناددیں اور ان سے حلف لیا جبکہ امیر جماعت اسلامی ضلع قائدین سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع کیماڑی مولانافضل احد ، مولانا اسماعیل ، مولانا ضیا الرحمن فاروقی ، مولانا علی زمان کشمیری ،مولانا یامین منصوری ، مفتی عطا الرحمن اور مولانا حافظ نعیم اللہ نے دیگر طلبہ میں اسناد و انعامات تقسیم کیے ۔ اہل علاقہ کی جانب سے اعجاز عباسی نے سراج الحق کو گلدستہ پیش کیا ۔ سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جماعت اسلامی امت کو جوڑنے اور قوم کو متحد کرنے ، مملکت خداد اد ِ پاکستان کو اس کے قیام کے مقاصد سے ہمکنار کرنے اور اسلامی نظام کے قیام کی جدو جہد کر رہی ہے ۔ علما کرام جماعت اسلامی کے دست و بازو بنیں اور اقامت دین کی جدو جہد میں شریک ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ علم ، اہل علم اور علما کرام بہت بڑی قوت اور طاقت ہیں ، مغرب ان سے ہی خوف زدہ ہے اور اہل کفر نے اسی طاقت اور قوت کو کمزور کرنے کے لیے اتحاد کیا ہوا ہے اور تمام تر دنیاوی سازو سامان ،سیاست ، معیشت اور میڈیا کی طاقت اور ہتھیاروں سے ہماری تہذیب ، معاشرت اور خاندان کو تباہ کرنا چاہتا ہے ۔ مغر ب سمجھتا ہے کہ علما کرام اور اہل علم کو کمزور و منتشر کر کے ہی وہ اپنے مذموم عزائم اور ناپاک ارادوں میں کامیاب ہوسکتا ہے ۔ ان حالات کا مقابلہ علما کرام کے اتحاد اور قرآن کریم کی برکت اور طاقت سے کیا جا سکتا ہے ۔ مغرب انسان کو انسان کا غلام بنا کر رکھنا چاہتا ہے جبکہ قرآن تمام انسانوں کو صرف اللہ کا غلام بنا کر زمین پر اللہ کے نظام کو نافذ کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ قرآن کو تھام کر ہی ہم دنیا و آخرت میں سرخروئی اور حقیقی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبد المالک نے کہا کہ آج پوری امت فتنوں کے دور میں ہے اور نت نئے چیلنجز کا سامنا ہے ، بدقسمتی سے ہم نے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں قرآن و حدیث کووہ مقام اور درجہ نہیں دیا جو دیا جانا چاہیے تھا، شریعت محمدی ؐ کے نفاذ کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ۔ بیرونی قوتیں اور ان کے آلہ کار امت کو تقسیم کرنے اور کمزور کرنے کی کوششوں اور سازشوں میں مصروف ہیں ۔ بیرونی تہذیب و ثقافت مسلط کرنے کی کوشش اور لبرل وسیکولر سوچ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ سرکاری سرپرستی میں کیا جا رہا ہے ۔ ان حالات میں علما کرام ، دینی مدارس اور ان کے اساتذہ پر بھاری ذمے داری عاید ہو تی ہے۔ یہ طبقہ ہی امت کی درست سمت رہنمائی کر سکتا ہے اور ملک و قوم کو بھی اس دلدل سے نکال سکتا ہے جس میں آج ہم سب پھنسے ہوئے ہیں ، مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ ہر شے فانی اورزوال پذیر ہے صرف علم کو دوام حاصل ہے ۔ اصل علم قرآن عطا کرتا ہے اور صاحب قرآن کی سنت اور حدیث کی روشنی اور قرآن کے نور سے آج کے اندھیروں ، جہالت اور تنزلی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔ قرآن و حدیث کا علم رکھنے والے اور اسے پھیلانے والے معاشرے کے ہیرے ہیں ۔ ان کی قیادت اور امامت سے ہی موجودہ حالات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ علما کرام امت کو جوڑنے اور ایک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ سیاسی و معاشرتی استحصال اور ظلم کے نظام کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر جدو جہد کرنی ہو گی ۔