بے نظیر کے دور حکومت میں نجی بجلی گھروں سے جو معاہدے کیے گئے ان معاہدوں کی شرائط کو دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ہماری بیوروکریسی نے جان بوجھ کر نجی بجلی گھروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جب یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ نجی بجلی گھروں سے جو معاہدے کیے گئے ہیں انہیں عوام کے سامنے لایا جائے تو سب بغلیں جھانکنے لگتے ہیں اس لیے کہ اس میں نجی کمپنیوں کو اربوں روپوں کے فوائد پہنچائے گئے ہیں، ایک ظالمانہ شق یہ بھی ہے کہ ہم ان بجلی گھروں سے معاہدے کے مطابق بجلی لینے کے پابند تو ہیں لیکن یہ جتنی بجلی بنائیں گے ہم چاہے اس کو لیں یا نہ لیں ہمیں اس کی ادائیگی کرنا ہوگی لا محالہ اس کا بوجھ عوام پر پڑے گا اگر پاکستان میں طالبان کی حکومت ہوتی تو ہمارے جن افسران نے اپنے کمیشن کی خاطر جو معاہدہ کیا ان کا کیا حشر ہوتا یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پچھلے دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی کہ جس میں طالبان کی طرف سے کچھ لوگوں کو وحشیانہ انداز میں سزائیں دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا کہ ایک تختے پر انہیں پیٹ کے بل اوندھا لٹایا گیا تھا پھر ایک شخص آیا اس کے ہاتھ میں بڑا سا چھرا تھا اس نے لیٹے ہوئے شخص کی گردن اٹھائی اور چھرے سے پوری گردن کاٹ کر الگ کردی اور اسے اس کی پیٹھ پر رکھ دیا۔ پاکستان میں جن سرکاری افسران نے اپنے پیٹ کے دوزخ کو بھرنے کے لیے نجی کمپنیوں سے ایسے معاہدے کیے جس میں ہماری آنے والی نسلوں تک کو قرضدار بنا دیا گیا ان کو بھی ایسی ہی سزائیں دیے جانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد ائر پورٹ بنانے کا تخمینہ 37ارب روپے تھا لیکن جب وہ بن کر تیار ہوا تو معلوم ہوا کہ اس پر 127ارب روپے خرچ ہوئے ہیں یہ 90ارب روپے کا ٹیکا جو عوام کو لگایا گیا اس کا ذمے دار کون ہے، کہ اب یہ پیسہ عوام کے اوپر نئے ٹیکس لگا کر پورے کیے جائیں گے اس میں کچھ افسران نے بیرون ملک اپنے اکائونٹ میں کمیشن کی رقم جمع کرادی ہوگی لیکن پاکستانی عوام قرضوںکے بوجھ تلے دب کر رہ گئے، اگر ملک میں طالبان کی حکومت ہوتی تو وہ کیا کرتے آئیے ہم بتاتے ہیں کہ وہ کیا کرتے، افغانستان میں ایک شخص روزی خان تھا جو مُردوں کے رقص دیکھا کرتا تھا وہ اس طرح کہ اس کے مخالفین جو مقابلے میں مارے جاتے ان کے مردہ جسم میں پائپ سے پٹرول ڈالا جاتا پھر اس میں آگ لگائی جاتی تو اس مردہ جسم میں تھرتھراہٹ ہوتی اس کے ہاتھ پیر ہلنے لگتے کبھی کبھی وہ لاش پھدکنے لگتی اس عمل کا نام اس ظالم شخص نے رقص بسمل رکھا تھا پھر جب افغانستان میں طالبان برسراقتدار آئے تو انہوں نے اس ظالم شخص کو دردناک سزا دی ایک گرائونڈ میں ہزاروں لوگوں کو جمع کیا گیا اس کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر بہت اوپر لے جایا گیا اور ہزاروں فٹ کی اونچائی سے اسے نیچے پھینک دیا۔ جن لوگوں نے نوے ارب کی کرپشن کی تھی ان کے ساتھ بھی یہی کیا جاتا تو آئندہ کے لیے سب محتاط ہو جاتے۔
جنرل مشرف کے ابتدائی دور حکومت میں وہ کون لوگ تھے جنہوں نے نواز شریف، آصف زرداری سمیت دو سو لوگوں کی کرپشن کی تحقیقات براڈشیٹ کمپنی سے کرانے کا معاہدہ کیا پھر جب جنرل مشرف سے ان سیاستدانوں کا مک مکا ہوگیا تو ہماری طرف سے براڈ شیٹ سے معاہدہ ختم کردیا گیا وہ کمپنی لندن کی عدالت میں چلی گئی پاکستان پر لاکھوں ڈالر کا جرمانہ کیا گیا اور پھر جرمانے کی رقم کو حلق پہ چڑھ کر زبردستی وصول بھی کرلیا گیا ہمارے ملک کے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے ایسا ڈھیلا ڈھالا معاہدہ کیا کہ ملک کا مالی نقصان بھی ہوا بے عزتی الگ سے ہوئی۔ جی اگر طالبان ہوتے تو وہ ایک ایک فرد کو پاتال سے نکال کر لے آتے اور انہیں عبرت کی مثال بنا دیتے۔ چین میں کرپشن پر شدید سزائیں ہیں کئی سال قبل کی بات ہے کہ چین کے ایک سرکاری آفیسر کو کرپشن میں پکڑا گیا اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا، اس کے بعد اس نے معافی بھی مانگی لیکن اس کو معاف نہیں کیا گیا، اس کو موت کی سزا سنائی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ سزائے موت کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا جائے اور انہوں نے اس سزا پر مکمل عملدرآمد کیا۔
پی آئی اے نے ایک طیارہ لیز پر حاصل کیا تھا کورونا کی وجہ سے ایک قسط بروقت ادا نہ ہو سکی پی آئی اے نے متعلقہ کمپنی کو بتا بھی دیا تھا لیکن اس کے باوجود متعلقہ لیزنگ کمپنی لندن کی عدالت میں اپنا مقدمہ لے کر چلی گئی عدالت نے پی آئی اے کے خلاف فیصلہ دیا اور جب وہ ادھار پر لیا گیا طیارہ کراچی سے ملائیشیا گیا وہاں سے وہ مسافروں کو لے کر واپسی کے لیے تیار کھڑا تھا کہ ملائیشیا کی عدالت میں کمپنی لندن عدالت کا فیصلہ لے کر گئی ملائیشیا کی عدالت نے کمپنی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پاکستانی طیارے کو ملائیشیا کے ائر پورٹ پر روک لیا اور اسے مسافروں سے خالی کرالیا۔ پاکستانی اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی کہ جس وقت اس طیارے کو بھیجا گیا اس وقت بارہ طیارے کراچی ائر پورٹ پر موجود تھے وہ اندر کے کون سے لوگ تھے جنہوں نے اسی طیارے کو بھیجنے کا حکم دیا اور پھر وہ کون سے ملازمین تھے جنہوں نے لیزنگ کمپنی کو مخبری کی، اگر طالبان ہوتے تو وہ اصل مجرمان کو اپنی گرفت میں لیتے اور انہیں سخت سزائیں دی جاتیں۔
ساہیوال کا وہ دلخراش واقعہ تو آسانی سے بھلایا نہیں جاسکتا جس میں چھوٹے بچوں کے سامنے ان کے ماں باپ، بھائی اور ڈرائیور کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا کچھ عرصے بعد وہ تمام سرکاری اہلکار جو اس کے ذمے دار تھے وہ چھوڑ دیے گئے اول تو وہ پکڑے ہی نہیں گئے تھے ہماری پوری سرکار پولیس کے لوگوں کو بچانے میں لگی رہی اور وہ بچے جو اب ساری زندگی روز جئیں گے اور روز مریں گے، انہیں انصاف نہیں مل سکا طالبان کی حکومت ہوتی تو ایک ہفتے کے اندر ان سارے مجرمان کو پکڑ لیا جاتا اور ساہیوال کے اسی مقام پر جہاں یہ افسوسناک سانحہ وقوع پزیر ہوا تھا فائرنگ اسکواڈ کے حوالے کردیا جاتا اور ان کی سزائوں کو نافذ ہوتے ہوئے پورے ملک کے لوگوں کو دکھایا جاتا۔ پھر موٹر وے کا انتہائی شرمناک واقعہ جس میں بچوں کے سامنے ماں کی آبروریزی کی گئی اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے بس آپ خود اندازہ لگالیں کہ طالبان ان کو کتنی عبرتناک سزا دیتے جس کا ہم اور آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔
ہم طالبان کو وحشی کہیں اجڈ اور جاہل کہیں لیکن وہ جتنے عرصے افغانستان میں برسر اقتدار رہے جرائم کی شرح بہت کم ہو گئی تھی اور پوست کی کاشت مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔ آپ کی نظر سے یہ خبریں گزری ہوں گی کہ ہمارے ملک کے بہت سے پولیس افسران اور دیگر سرکاری اعلیٰ مناصب پر فائز لوگوں نے امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں اپنی جائدادیں بنا رکھی ہیں بیش تر حضرات نے تو اپنے اہلِ خانہ بھی منتقل کردیے ہیں۔ یہاں سے ناجائز اور حرام کے پیسے کما کر باہر کے ملکوں میں اپنے بینک اکائونٹ میں جمع کردیے ہیں تاکہ ریٹائر ہونے کے بعد وہ بقیہ زندگی آرام سے گزار سکیں۔ ایک عام پاکستانی کا دل اتنا خراب ہو چکا ہے کہ وہ یہی چاہتا ہے کہ ملک کے کرپٹ لوگوں پر مقدمات نہ چلائیں جائیں بلکہ انہیں خوفناک سزائیں دی جائیں کہ انہوں نے پاکستان کے غریب عوام اور آنے والی نسلوں کو مقروض بنادیا ہے۔