اسلام آباد: ہوا میں پولن کی شرح خطرناک ہوگئی

206

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولن نے قبل از وقت اثر دکھانا شروع کردیا ہے اور ہوا میں پولن کی شرح خطرناک حد تک بڑھنے لگی۔

تفصیلات کے مطابق  راولپنڈی اور اسلام آباد میں پولن نے قبل از وقت اثر دکھانا شروع کردیا ہے جس کے باعث ہوا میں پولن کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی جبکہ پولن الرجی سنٹر نے وارننگ جاری کی ہے کہ 15 مارچ تک پولن کی مقدار اپنے عروج پر ہوگی ، تاہم الرجی کے مریض ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں۔

خیال رہے اسلام آباد میں 8 قسم کے پودے اور درخت ہیں جو ہوا میں پولن کے ذرات کا باعث بنتے  ہیں ، جس میں پیپر ملبری کا درخت سب سے زیادہ 97 فیصد پولن پیدا کرتا ہے جبکہ پیپر ملبری اور دیگر پودے مل کر پیک سیزن میں 45 ہزار فی کیوبک میٹر تک پولن پیدا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی اسلام آباد میں پولن کی مقدار میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جاتا ہے جس سے پولن الرجی سے متاثرہ افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے شہریوں کو باہر نکلتے وقت روزانہ نیا ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پولن جنگلی شہتوت اور پیلے پھولوں سے بیج نما پاؤڈر اڑنے سے پھیلتا ہے ، تاہم دھوپ نکلنے اور ہوا چلنے سے پولن اُڑ کر الرجی کا باعث بنتا ہے۔

یاد رہے بہار کے موسم میں پھولوں کے ذرات جنھیں ہم زرد دانے بھی کہتے ہیں اور ہوا میں بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں جبکہ یہ دانے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور انہیں صرف مائیکرو اسکوپ کی مدد سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زرد دانے ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو یہ جسم میں مختلف علامات پیدا کرتے ہیں جبکہ صبح 5 بجے سے 10 بجے اور شام 5  بجے سے آدھی رات تک پولن کی تعداد ہوا میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔

واضح رہے پولن الرجی کا موسم عموماً فروری کے آخری ہفتے سے شروع ہوکر مئی کے پہلے ہفتے تک رہتا ہے جو الرجک مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔