سپریم کورٹ کا سینیٹ انتخابات کے حوالے سے آج کا فیصلہ تاریخی ہے، شبلی فراز

251

پشاور: وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا سینیٹ انتخابات کے حوالے سے آج کا فیصلہ تاریخی ہے، الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ آج کے فیصلے کی روشنی میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرے۔

تفصیلات کے مطابق  پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہناتھا کہ ہم اس نظریے کے تحت نکلے تھے کہ ہمارے معاشرے میں شفافیت ہو، لوگ ووٹ عمران خان اور ان کے نظریے کو دیتے ہیں امیدوار کو نہیں۔

وفاقی وزیر شبلی فراز کا مزید کہناتھا کہ ہم الیکشن کمیشن پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتے جبکہ درخواست ضرور کرسکتے ہیں اور حکومت کی اتحادی جماعتیں وزیراعظم عمران خان کے نامزد امیدوار ہی کو ووٹ دیں ، تاہم ہمارے امیدوار حفیظ شیخ پارٹی نظریے پر پورا اترتے ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ پیسے کا استعمال ہوتا رہا، پیسے کے بل بوتے پر کامیاب امیدوار اپنے ذاتی مفادات میں فیصلے کرتے ہیں، پیسے کے زور پر آنے والے اپنے مفادات کیخلاف قانون سازی نہیں کرسکتے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے سینیٹ کا انتخاب آرٹیکل 226 کے تحت ہوگا، معزز جج صاحب نے نشاندہی کی کہ الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہونا چاہئے، الیکشن کمیشن شفافیت کے لئے ہر اقدام اٹھائے۔

شبلی فراز نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ سیکریسی بیلٹ دائمی نہیں ہے، وقت کے تقاضے اور ہیں، زمینی حقائق اور ہیں، حکومت کا آئین کی تشریح مانگنے کا فیصلہ اچھا تھا، ہم پاکستان میں شفافیت اور کرپشن فری سوسائٹی کا فلسفہ لے کر چلے ہیں، ہم نظریے کی جنگ لڑرہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ ایک نظریہ یہ ہے کہ جیسے پاکستان چل رہا ہے، ایسے ہی چلے، اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ پیسے اور ضمیر خریدنے کی سیاست کی ہے، ہم چاہتے ہیں منتخب نمائندے پیسے کے زور پر نہیں اہلیت کی بنیاد پر آئیں، منتخب نمائندے عوام کے لئے فیصلہ کریں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ اسلام آباد میں بھی جیتیں گے، لوگ عمران خان کے نظریہ اور شخصیت کو ووٹ دیتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ادارے آزاد ہوں، بغیر دباؤ کے فیصلے کریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم قلابازیاں کھاتی رہتی ہے، نون لیگ چاہتی ہے فیصلے ان کی منشا کے مطابق ہوں، عدالتیں آزاد ہیں، کئی فیصلے ہمارے خلاف بھی آئے ہیں، مریم نواز تو کہتی ہیں جو فیصلہ حق میں آئے وہ ٹھیک ہے۔