اسلام آباد(نمائندہ جسارت/آن لائن) حکومت نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق این اے 75 ڈسکہ کے الیکشن پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد حکومت متحرک ہوگئی ۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس منعقد ہوا ۔ وزیر اعظم اور ترجمانوں کو الیکشن کمیشن کے فیصلے پر بریفنگ دی گئی ۔ ڈسکہ کے ضمنی انتخابی نتائج کے بارے میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے قانونی اور آئینی پہلوئوں پر مشاورت کی گئی ۔ ترجمانوں کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے کو چیلنج کرنے پر مشاورت مکمل کرلی گئی ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ علی اسجد ملہی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔علی اسجد ملہی ڈسکہ این اے 75 سے تحریک انصاف کے امیدوار ہیں ۔فیصلے کو چیلنج کرنے کے حوالے سے مزید مشاورت ہوگی۔وفاقی کابینہ نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کے نئے معاہدے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان کو سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کابینہ ارکان سینیٹ انتخابات میں اپنا فعال کردار ادا کریں، وفاقی وزراء بھی ارکان اسمبلی سے رابطے کریں۔ وزیر اعظم کا اس موقع پر کہنا تھاکہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو دورہ سری لنکا پر بھی اعتماد میں لیا۔علاوہ ازیںوزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کے استحکام اور کورونا وبا کے اثرات سے بحالی کے لیے تعمیراتی شعبے کا فروغ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ،تمام چیف سیکرٹری صاحبان منظوریوں کے عمل پر مسلسل نظر رکھی جائے تاکہ یہ عمل کسی بھی قسم کی تاخیر کا شکار نہ ہو ، نئی سوسائٹیوں اور تعمیراتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ موجودہ غیر منظور شدہ یا غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے بھی مستقبل کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ ، کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں ملک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں اور مختلف منصوبوں کی منظوریوں کے عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ کم آمدنی والے افراد کے لیے حکومت کی جانب سے سماجی تنظیم اخوت کے ذریعے معاونت فراہم کرنے کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے اخوت کو پانچ ارب روپے فراہم کیے گئے تھے۔ اس منصوبے کی کامیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے اخوت کو مزید پانچ ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اخوت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ان کو مزیددو ارب روپے درکار ہیں جو کہ حکومت کی جانب سے فراہم کر دیے جائیں گے ۔ آباد کے نمائندے کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سندھ میں کم و بیش 258منصوبے منظوریوں کے منتظر ہیں۔ آباد کی جانب سے وزیرِ اعظم سے درخواست کی گئی کہ وفاقی حکومت زیر التوا منصوبوں کی منظوریوں کے عمل کو تیز کروانے کے حوالے سے معاونت فراہم کرے ۔ وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ زیر التوا منظوریوں کے عمل کو تیز کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف معاشی عمل تیز ہوگا بلکہ صوبے کی عوام کو نوکریوں اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ لہذا اس پر خصوصی توجہ دی جائے۔ دریں اثنا ء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستقبل کی ضروریات اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جانی چاہیے، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ترین اقدامات کیے جائیں، کھیت سے مارکیٹ تک اشیا کی منتقلی اور دیگر عوامل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال عمل میں لایا جائے ،کوشش کی جائے کہ غریب آدمی پر کسی قسم کا اضافی بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں اشیا ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا مخدوم خسرو بختیار، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، سید فخر امام، مشیر ڈاکٹر عشر ت حسین، معاونین خصوصی ندیم بابر، ڈاکٹر وقار مسعود، تابش گوہر، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، بنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان، وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلی افسران نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ غریب آدمی پر مزید کسی قسم کا اضافی بوجھ نہ پڑے، صوبوں کے درمیان رابطے مزید مستحکم کیے جائیں تاکہ قیمتوں میں فرق ختم کیا جا سکے۔قبل ازیںوزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ راوی سٹی منصوبہ لاہور شہر کی رہائشی و دیگر ضروریات پوری کرنے کیلیے نہایت اہم منصوبہ ہے، ا س سے معاشی سرگرمیوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے قیام اور راوی سٹی منصوبے کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کو والٹن لاہور میں قائم ہونے والے سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے قیام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔