اچھی جمہوریت کیلیے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے، عدالت عظمیٰ

361

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ کے فاضل جج جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ اچھی جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے،عدالت عظمیٰ نے کہاکہ جس کی 6 نشستیں بنتی ہوں اسے 2 ملیں تو نتیجہ کیا ہو گا؟ کیا کم نشستیں ملنے پر متناسب نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہو گی؟ ،پھر متناسب نمائندگی کہاں گئی،آئین بنانے والوں کی متناسب نمائندگی سے متعلق دانشمندی کہاں گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ پیپلزپارٹی کے وکیل میاں رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں پارٹی پالیسی سے بالاتر بھی ووٹ ڈالا جاتا ہے، اس لیے آئین نے آرٹیکل 226 کے تحت تحفظ دیا ہے، کیونکہ سینیٹ وفاق کا ہاؤس ہے،یہ وفاقی یونٹس کا تحفظ کرتا ہے، سینیٹسیاسی جماعتوں کی نہیں بلکہ وفاق کی نمائندگی کرتا ہے، سیاسی جماعتوں کے فورم مختلف ہیں،قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیاں براہ راست سیاسی جماعتوں کے فورم ہیں، سینیٹ کا تصور یکسر مختلف ہے،قومی اسمبلی آبادی کی اکثریت کی نمائندہ ہوتی ہے،سینیٹ میں وفاقی یونٹس کی متناسب نمائندگی ہوتی ہے، سینیٹ وفاقی یونٹس کے حقوق کا محافظ ہے،سینیٹ انتخابات میںرکن اسمبلی کی نااہلی سے متعلق 63 (اے) کی کوئی بار نہیں۔چیف جسٹس نے اس موقع پر میاں رضا ربانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی دلیل یہ ہے کہ متناسب نمائندگی صرف ووٹ گننے سے متعلق ہے،اگر سیاسی پارٹیاں تقسیم ہیں تو صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کی سینیٹ میں کیسے نمائندگی ہوگی۔میاں رضا ربانی نے اس موقع پر بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ کسی پارٹی کی آپ کو صحیح متناسب نمائندگی نظر آئے،پنجاب صوبے میں پی ٹی آئی بڑی سیاسی جماعت ہے،مجھے صحیح تعداد کا نہیں ہوتا،شاید پانچ یا چھ سیٹیں زیادہ ہوں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں اتحاد بھی کیا ہے،سیاسی اتحاد خفیہ نہیں ہوتے، جس سسٹم کو جاری رکھنا چاہتے ہیں وہ انفرادی ہیروازم کو فروغ دیتا ہے،جمہوریت کا تقاضا یہ ہے کہ پارٹی سسٹم مضبوط ہو،جب تک طریقہ کار میں تبدیلی نہیں لائیں گے جمہوریت کی مضبوطی خواب رہے گی، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس حوالے سے بھی دلائل دیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون کا اطلاق کہاں ہوتا ہے،پارٹی اے کی چھے سیٹیں بنتی ہیں اور اسے دو ملی ہیں تو تب،پھر متناسب نمائندگی کہاں گئی،آئین بنانے والوں کی متناسب نمائندگی سے متعلق دانشمندی کہاں گئی۔جس پر پیپلز پارٹی کے وکیل رضا ربانی نے مؤقف اپنایا کہ یہ ریاضی کا سوال نہیں اور نہ یہ اے، بی یا پھر سی کی بات ہے،یہ سینیٹ ہے، یہ وفاق کا معاملہ ہے۔بعد ازاں معاملہ کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔