ایرانی سفارتکاروں سے پابندیاں اٹھانے کا امریکی فیصلہ

276

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے ایران پر اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں بحال کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات واپس لینا شروع کردیے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پائے معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے لیے بائیڈن انتظامیہ نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے، اور اس ضمن میں کچھ اقدامات کیے ہیں۔ امریکی حکومت نے ایرانی سفارت کاروں پر عائد سفری پابندیاں فوری طور پر اٹھالی ہیں، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کی عائد کردہ دیگر بین الاقوامی پابندیوں کو ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ یہ فیصلہ سفارت کاری کی راہ میں عائد رکاوٹیں ہٹانے کے لیے کیا ہے۔ سفارت کاروں پر امریکا کے اندر سفر پر پابندیاں مثبت نتائج نہیں لا سکتیں۔ ٹرمپ نے ایران پر سخت دبائو ڈالنے کے لیے 2019ء میں ایرانی سفارت کاروں کو نیویارک میں موجود اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے گرد چند کلومیٹر علاقے تک محدود کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ پر بھی یہی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے وہ اقوام متحدہ میں دورے کے موقع پر اپنے ایک دوست کی نیویارک میں عیادت کے لیے نہیں جاسکے تھے۔ امریکی حکومت نے یہ اعلان وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے اپنے برطانوی، فرانسیسی اور جرمن ہم منصبوں کے ساتھ اجلاس کے بعد کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی ناظم الامور نے جمعرات کے روز سلامتی کونسل کو ایک خط میں بتایا کہ امریکا پابندیاں عائد کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہو رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں شامل ایک شق گزشتہ سال یہ کہتے ہوئے نافذ کرنے کی کوشش کی تھی کہ ایران شرائط کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکا پابندیاں اٹھائے ہم جوہری پروگرام سے متعلق اقدامات واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔