لاڑکانہ، اسپتالوں کیلیے خریدی گئی آکسیجن میں بدعنوانی کا انکشاف

48

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ کے 4 بڑے سرکاری اسپتالوں کے لیے خریدی جانے والی میڈیکل آکسیجن میں کروڑوں روپے کی مبینہ بدعنوانی اور منظور نظر کمپنی سے بوگس بلز پر مہنگے داموں خریداری کا انکشاف۔ لاڑکانہ چانڈکا سول اسپتال، شیخ زید وومن، چانڈکا سول اسپتال اور شیخ زید چلڈرن اسپتال کے لیے میڈیکل آکسیجن کی خریداری میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، سامنے آنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاڑکانہ ڈاکٹر ارشاد کاظمی کی جانب سے زیر انتظام سرکاری اسپتالوں کی میڈیکل آکسیجن نوابشاہ کی فیضان انٹر پرائزز نامی کمپنی سے 6 اشاریہ 8 کیوبک میٹر کا فی سلنڈر اصل قیمت سے 250 سے 300 روپے تجاوز کرکے 1050 روپے میں خرید کر 4 ماہ میں 1 کروڑ 75 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی بھی کی گئی، تاہم پاس کردہ ووچرز پر کمپنی کا ایڈریس اور فون نمبرز تک درج نہیں، تاہم سرکاری سطح پر 1050 روپے کا خریدا جانے والا سلنڈر وہی کمپنی مختلف ناموں سے تمام نجی میڈیکل سینٹرز کو 700 روپے سے 800 روپے تک فراہم کر رہی ہے جبکہ رقم کی ادائیگی صرف بڑے سلنڈرز کی مد میں کی گئی، تاہم فراہمی ہر سائز کے سلنڈرز میں وصول کی جاتی ہے۔ متعلقہ معاملے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاڑکانہ ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے اپنا مؤقف دینے سے گریز کیا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر گمس ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی کا کہنا ہے کہ میڈیکل آکسیجن کے پیداواری پلانٹ کی لاگت صرف ڈیڑھ کروڑ سے دو کروڑ روپے ہے اور گمبٹ اسپتال اپنی ضرورت کی میڈیکل آکسیجن خود بنارہا ہے، جس سے سرکاری خزانے کا سالانہ کروڑوں روپے بچ رہا ہے، تاہم ہر بڑے اسپتال میں میڈیکل آکسیجن کا پلانٹ اور سینٹرل سپلائی لائنز نصب ہوتی ہیں جبکہ شیخ زید چلڈرن اسپتال کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ پروفیسر سیف اللہ جامڑو کا کہنا ہے کہ شیخ زید چلڈرن اسپتال میں یونیسیف کی جانب سے عطیہ کردہ مشین کے لیے آکسیجن لائنز کی فراہمی چند میٹر کے فاصلے پر ہونے کے باوجود بھی ایک سال گزر جانے کے باوجود بھی فراہم نہیں کی گئی، تاہم اگر انتظامیہ متعلقہ سہولت میسر کردے تو ماہانہ کئی بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے جبکہ سہولتوں کے فقدان پر جاں بحق ہونے والے بچے کی موت پر ورثاء ڈاکٹرز اور عملے کو ذمے دار ٹھراتے ہیں جو کہ افسوسناک ہے جبکہ ڈاکٹرز ہر انسان کی جان بچانے کی مکمل کوشش کرتے ہیں۔