ترقیاتی فنڈز کیس‘ وزیراعظم سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں‘ عدالت عظمیٰ

381

اسلام آباد ( آن لائن)عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اراکین اسمبلی کو جاری کیے گئے ترقیاتی فنڈز پر لیے گئے نوٹس کی سماعت میں وزیراعظم کے سیکرٹری کی جانب سے جمع کروائے گئے خط کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ سیکرٹری خزانہ سے فنڈز سے متعلق واضح جواب طلب کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، لگتا ہے وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا۔وزیر اعظم سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں،اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں ان سے غلطی ہو گئی۔عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لیے گئے نوٹس پر مذکورہ معاملے کی سماعت کی، جہاں سیکرٹری وزیراعظم اعظم خان کی جانب سے خط پیش کیا گیا جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ سندھ کے سوا تمام صوبوں نے اپنے جواب جمع کروائے جبکہ وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان کا خط عدالت میں پیش کیا گیا اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان و دیگر حکام بھی پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں پر عمل آئین سے مشروط ہے، وزیر اعظم کو معلوم ہے کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا جبکہ کسی رکن اسمبلی کو پیسہ نہیں دیا جائے گا۔اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اٹارنی جنرل میں مکالمہ ہوا اور فاضل جج نے پوچھا کہ وزیراعظم کے سیکرٹری کا خط کس نے ڈرافٹ کیا، جس پر خالد جاوید نے جواب دیا کہ یہ وکیل اور موکل کا آپس کا معاملہ ہے۔اس پر جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ خط کی انگریزی درست نہیں ہے، خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، لگتا ہے وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا، وزیراعظم نے شاید فنڈز دینے کے لیے دروازہ کھلا رکھنے کی کوشش کی۔جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ ہر روز وزارت اطلاعات سے معلومات کی بھرمار ہوتی ہے، اخبار میں جو خبر شائع ہوئی ہے اگر وہ غلط ہے تو وزارت اطلاعات یا وزیراعظم نے اب تک اس اخباری خبر کی تردید کیوں نہیں کی، سارے میڈیا نے خبر چلا دی اور وزیراعظم خاموش ہیں۔جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وزیراعظم ہر خبر کی تردید کرنے لگ گئے تو کوئی اور کام نہیں کر سکیں گے، اس پر جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم یا اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں کہ ان سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے کے بارے میں استفسار کیا جس پر صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت نے کسی رکن اسمبلی کو فنڈز نہیں دیے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کو جواب تحریری طور پر جمع کرانا چاہیے تھا۔بعد ازاں عدالت نے کہا کہ حکومت سندھ آج ہی جواب جمع کرائے تاکہ اس کا جائزہ لے سکیں۔ساتھ ہی عدالت نے سیکرٹری خزانہ سے بھی واضح جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس جواب پر وزیراعظم کے بھی دستخط ہوں،عدالت نے مزید سماعت آج (جمعرات) تک کیلئے ملتوی کر دی۔