تحریک، جہد مسلسل کا نام ہے، ضروری نہیں کہ نتائج مل سکیں، مولانا فضل الرحمن

434

حیدرآباد:پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ(پی ڈی ایم )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے تحریک جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے، ہم اقدام مارچ کریں گے، ضروری نہیں کہ نتائج پر پہنچ سکیں، پھر دوسرا اور تیسرا اقدام کریں گے۔

حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)نے کہا کہ جدو جہد جاری رہے گی، عوام اس ظالمانہ نظام کے خلاف اپنا علم بغاوت بلند رکھیں گے،قومی احتساب بیورو (نیب)کو اپوزیشن کے خلاف انتقامی انداز میں استعمال کیا جارہا ہے، خود حکومتی جماعت کے اندر سے احتساب کی آوازیں بلند ہورہی ہیں لیکن انہیں نہیں سنا جارہا، ان کے احتساب کے عمل کو موخر کیا جارہا ہے، تاخیری حربے استعمال ہورہے ہیں، صرف اپوزیشن کے خلاف احتساب کے معنی یہ ہے کہ نیب اس سرکار کا ایک مہرہ ہے۔

پی ٹی آئی اراکین کے گزشتہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پیسے لینے کی ویڈیوز لینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویڈیو پی ٹی آئی کے اپنے اراکین کی ہے، جو گند ان کا اپنا ہے، وہ اپنے منہ پر ملیں، دوسروں کے منہ پر نہ ملیں،ہمارا دامن صاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال یقینا خراب ہے اچھی نہیں ہے اور قوم کے سامنے سراینڈر ہوگا کسی سیاسی جماعت کے سامنے نہیں،ووٹ قوم کا، عام آدمی کا حق ہے اور عوام کے مقابلے تمام ادارے چاہے وہ سرکاری ہوں ریاستی ہوں یا حکومتی ہوں وہ عوام اور ملک کے خادم ہیں انہیں اپنے دائرے میں رہنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن نے  کہا کہ ہم ریاست کے ساتھ ہیں، اگر ریاست کے ادارے عوام کے خلاف کردار ادا کریں گے تو ہم چپ چاپ بیٹھے نہیں دیکھ سکتے، تمام ادارے قوم اور ملک کے خادم ہیں،  ہم انہیں سیاست میں نہیں گھسیٹ رہے ہم کہہ رہے ہیں کہ بیرکوں میں جائیں، چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرے، ہم ایک دوسرے کے علاقوں میں کیوں جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک میں سلامتی اور بہتر ماحول چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے،جب یہ ماحول ہوگا تو کوئی مشکل پیدا نہیں ہوگی، ہر ادارہ، اس کے لوگ، افسران و ذمہ داران ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔

نئے مارچ کے اعلان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہوتی ہے، تحریک جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے، ہم اقدام کریں گے، ضروری نہیں کہ نتائج پر پہنچ سکیں، پھر دوسرا اور تیسرا اقدام کریں گے۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ  اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کا اپنے حق کے لئے مظاہرہ تھا لیکن بدکردارحکومت نے ملازمین پر جو تشدد کیا، اسے ریاستی تشدد سمجھتا ہوں، سرکاری ملازمین کے مسائل سے آگاہ ہیں، ہم ان کے احتجاج کا حصہ بنیں گے اور حکومت کے ظلم اور جبر کا پردہ چاک کرتے رہیں گے۔