عدالتی رائے مختلف ہوئی تو آرڈیننس ختم ہوجائیگا، چیف جسٹس

322

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں +مانیٹر نگ ڈ یسک ) عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتی رائے حکومتی مؤقف سے مختلف ہوئی توآرڈیننس ختم ہو جائیگا،سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈنینس اگر مشروط نہ ہوتا تو کالعدم قرار دے دیتے ۔ گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔سماعت 10 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔عدالت عظمیٰ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران جمعیت علمائے اسلام کے وکیل کامران مرتضیٰ نے نقطہ اٹھاتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ حکومت نے اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس جاری کردیا اورعدالتی کارروائی کا ذرا بھی احترام نہیں کیا،آج تک ایسی قانون سازی نہیں ہوئی، حکومت نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے قبل اپنا فیصلہ کرلیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرڈنینس تو عدالتی رائے سے مشروط ہے، حکومت نے آرڈیننس قیاس آرائیوں کو سامنے رکھتے ہوئے جاری کیا، نہیں معلوم آرڈیننس کیسے جاری ہوا لیکن آرڈیننس تو جاری ہو چکا ہے، حکومت کوآرڈیننس جاری کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، عدالتی رائے حکومتی مؤقف سے مختلف ہوئی تو ریفرنس ختم ہو جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرڈیننس کے حوالے سے دی گئی درخواست کو بھی کیس کے ساتھ سنیں گے۔ عدالت نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔دوران سماعت پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے آزادانہ حیثیت سے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ آرڈنینس جاری کر کے عجیب و غریب حالات پیدا کیے گئے، آرڈیننس میں لکھا ہے یہ فوری نافذ العمل ہو گا اور اگر عدالت کی رائے حکومت سے مختلف ہوتی ہے تو آرڈیننس کا کیا ہوگا۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آرڈیننس میں یہ بھی لکھا ہے کہ عملدرآمد عدالتی رائے سے مشروط ہو گا، آرڈیننس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، آرڈیننس کا عدالتی کارروائی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔عدالت نے صدارتی آرڈیننس پر 184/3 کے تحت نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آرڈیننس اگر مشروط نہ ہوتا تو کالعدم قرار دے دیتے،آرڈیننس کے تحت بھی ووٹنگ خفیہ ہی ہو گی،بعد میں درخواست دینے پر ووٹ دیکھا جاسکے گا ۔