آپ کا اسکول مجھے بہت پسند آیا جیسے کہ آپ اسلامی روایات کو فروغ دے رہے ہیں یہ قابل ستائش ہے لیکن مخلوط تعلیمی نظام کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ مسز اقبال نے اسکول کی میڈم عارفہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ یہ تو آج کل کی ضرورت ہے ہم اپنے بچوں کو آنے والے دور کے لیے تیار کر رہے ہیں آگے چل کر ان کو کالج یونیورسٹی میں ایک ساتھ پڑھنا ہے اور آگے فیلڈ میں بھی ایک ساتھ کام کرنا ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ان کو دور جدید کے ساتھ چلنے میں دشواری نہ ہو۔میڈم عارفہ نے مسز اقبال کو مطمئن کرنے کی بھرپور کوشش کی۔میں آپ کے اسکول میں بچوں کو ایڈمیشن کروا لیتی لیکن مخلوط تعلیمی نظام دیکھ کر میں نہیں کرواسکتی جہاں میڈیا کو آزادی ملی ہے وہاں مخلوط تعلیمی نظام میں پڑھانا خطرے سے خالی نہیں۔۔ اس لیے میں معذرت چاہتی ہوں۔۔ یہ کہہ کر مسز اقبال کھڑی ہوگئی ہے ۔۔۔جیسے آپ کی مرضی میڈم عارفہ نے لاپرواہی سے کہا۔۔ مسز اقبال اپنے بچوں کے لیے اسکول ڈھونڈرہی تھی انہوں نےاپنے علاقے میں قائم اسکول کے بارے میں بہت سنا ہے جہاں اسلامی روایات پر توجہ دی جا رہی ہے دعائیں نمازیں ،ناظرہ سکھایا جارہا ہے اور ساتھ کمپیوٹر سائنس کی بھی تعلیم دی جا رہی ہے۔یہاں آکر دیکھا تو چھوٹی چھوٹی بچیوں نے اسکارف پہنا ہوا تھا لیکن جب دیکھا کہ ساتھ بچے بھی اسکول میں پڑھتے ہیں تو انہوں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا کیونکہ وہ مخلوط تعلیمی نظام کے خلاف تھی۔میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں ایک خاتون آفس میں داخل ہوئی۔۔۔ جی فرمایئے تشریف رکھیے میڈم نے کسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا دراصل میری بیٹی تیسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ وہ ایک ہفتے سے مجھ سے شکایت کررہی ہے۔ اسے معاذ نامی لڑکا تنگ کرتا ہے میری بیٹی کلاس میں بہت خوفزدہ رہتی ہے وہ اسکول جانے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتی آپ پلیز اس لڑکے کو اسکول سے نکال دیں۔اچھا مجھے پہلے بتاتی میں اسے دیکھ لوں گی۔۔ آپ بے فکر رہیے۔۔ میڈم کو ایسی کئی شکایات موصول ہو رہی تھیں ان کو سمجھ نہیں آ رہا تھا ان کو کیسے کنٹرول کریں۔
دوسرے دن پھر شکایت آ گئی آپ کی کلاس میں آکاش نامی لڑکا ہے۔ جی میڈم ۔ وہ بہت شرارتی ہے۔میرے قابو میں نہیں آتا۔اس نے سارہ نامی بچی سے غلط باتیں کی ہیں میڈم ان کی شکایت میری کلاس کی ایک اور بچی سحرش نے بھی کی تھی۔ اس وقت میں نے اسے ڈانٹا تھا ۔۔آپ ان کے والدین سے بات کریں ہو سکتا ہے ان کے گھر کا ماحول ہی ایسا ہو۔ہم کتنا بچوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ میڈم عارفہ یہ سن کر پریشان ہو گئی کیونکہ پے در پے شکایت موصول ہو رہی تھیں اور لڑکیوں کی تعداد اسکول میں کم ہو رہی تھیں۔
میڈم ایک بچے کی والدہ آئی ہیں اور وہ بہت شور کر رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں یہ اسکول صرف نام کا اسلامی ہے بس ۔ان کو اندر بلاؤ۔ جی آپ میرے اسکول کا ماحول کیوں خراب کر رہی ہیں۔ میڈم آپ نے بچیوں کے یونیفارم میں اسکارف لازمی قرار دے دیا اور نا ظرہ اور دعائیں بھی سکھا دیں لیکن آپ بچوں کی اخلاقی تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ۔آپ میرے اسکول کوبدنام کرنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں۔میڈم آپ آفس سے باہر نکل کر دیکھیں۔۔ بچوں کی بات چیت سنیے ہاں تو کو آپ لوگوں کی بھی تو ذمہ داری ہے ساری ہماری ذمہ داری تو نہیں۔۔ جب آپ لڑکے اور لڑکیوں کو کنٹرول نہیں کر سکتے تو مخلوط تعلیمی نظام کیوں ہوا ہے۔ خاتون نے غصے سے چلاتے ہوئےکہا۔کیا مطلب ہم سب بچوں پرنظر رکھتے ہیں آپ کی اسکول کے کسی لڑکے نے میری بیٹی کو لیٹر لکھا ہے۔ آپ اس کو کیا کہیں گی۔ خاتون نے خط میڈم کے آگے پھینکتے ہوئے کہا۔ اس ماحول میں تو میری بیٹی نہیں پڑھ سکتی میں اپنی بیٹی کو اس اسکول سے نکال رہی ہوں۔آپ کے لئے اچھا ہو گا کہ مخلوط تعلیمی نظام ختم کریں ورنہ تباہی کی ذمہ دار آپ خود ہونگی خاتون نے یہ کہہ کر چلی گئی ۔میڈم عارفہ سوچ میں پڑ گئیں ۔