آئین میں ترمیم کرکے آزاد کشمیر کا دائرہ مقبوضہ وادی تک بڑھایاجائے‘ سراج الحق

738
اسلام آباد: جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قومی کشمیر کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ آئین میں ترمیم کر کے آزاد کشمیر کا دائرہ مقبوضہ وادی تک بڑھایا جائے، کشمیر پر قومی ایکشن پلان ،سفارتی ایمرجنسی نافذ اور نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر کا تقرر کیا جائے، سیاسی رہنمائوں کی تجویز پر سیاسی ٹاسکٹ فورس برائے کشمیر قائم کی جائے گی جس کا مرکزی دفتر منصورہ میں ہوگا،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر ساری قومی قیادت ایک ہے ، پارلیمنٹ کی سطح پر کشمیر کے حوالے سے پارلیمانی وفود تشکیل دیے جائیںگے ، پوری قوم کشمیریوں کیساتھ کھڑی ہے،جلد عالمی کانفرنس ،اسپیکرز کانفرنس اور پارلیمانی کانفرنسز کااسلام آباد میں اہتمام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی میزبانی سینیٹر سراج الحق نے کی۔ کانفرنس سے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب خاب، ن لیگ کے رہنما سینیٹر راجا ظفر الحق، ڈاکٹر خالد محمود خان سمیت دیگر سیاسی و دینی قائدین نے خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی رہنمائوں کی تجاویزپر مشترکہ سیاسی ٹاسک فورس برائے کشمیر قائم کرنے اعلان کیا ۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ ٹاسک فورس کا مرکزی دفتر منصورہ میں قائم کیا جائے گا جلد ہی مشاورت کے بعد اس کا اجلاس بلایا جائے گا ،سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر پر قومی ایکشن پلان بنایا جائے، کشمیر پر سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر کا تقررکیا جائے ،سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ آزادکشمیر کی منتخب قیادت کو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا کردار دیا جائے۔انہوں نے کانفرنس کی اس تجویز کو بھی سراہا کہ آزادکشمیر کے آئین میں ترمیم کر کے آزادکشمیر کا دائرہ کار مقبوضہ کشمیر تک بڑھایا جائے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کا قتل عام ہورہا ہے ،حریت قیادت پس دیوار زنداں ہے ،بنیادی انسانی حقوق کا جنازہ نکال دیا گیا ، عالمی برادر ی خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے ،حکومت پاکستان کو جس طرح کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ کردار ادا نہیں کرسکی۔5 اگست مودی کے اقدامات کے بعد پاکستان کے حکمرانوں کو عالمی سطح پر جرات مندانہ اقدامات اٹھانا چاہیے تھے جو نہیں کرسکی ۔سراج الحق نے کہا کہ ہم کشمیریوںکی پشت پر کھڑے ہیں کشمیری تنہا نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر کشمیر کے حوالے سے مہم چلائی جائے پاکستان کی مضبوطی و استحکام کے لیے موثراورٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قاضی حسین احمد نے یوم یکجہتی کشمیر کو 1990ء میں منایا جس کا کریڈٹ قاضی حسین احمد اور جماعت اسلامی کو جاتا ہے ،پاکستانی قوم نے یک زبان ہو کر کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ،مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جس قیامت سے آپ گزررہے ہیں پاکستانی قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ چیئرمین ن لیگ سینیٹر راجا ظفر الحق نے کہا کہ قاضی حسین احمد نے اپنی بصرت سے ایک ایسا دن مقرر کروادیا جس میں پوری قوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا حکومت وقت کو جاگنا ہوگا اور کشمیری عوام کی آواز بننا ہوگا۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ اس مرحلے پر اگر ہم جاندار حکمت عملی نہ اپنا سکے تو کشمیر میں بہت مایوسی کا پیغام جائے گا ،ہندوتوا مودی پالیسی نے بھارت کو اندر سے توڑ دیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے آزاد کشمیر کے انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے کشمیر پر مشترکہ ایجنڈا لے کر آگے بڑھیں عالمی سطح پر وفود تشکیل دیے جائیں۔جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر عبدالغفور حیدر ی نے کہاکہ عمران خان نے کہا تھا کہ مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہو گا اس کی وضاحت عمران خان نے ابھی تک نہیں کی کشمیرکی آزادی کا واحدر استہ جہاد ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہاکہ کشمیری وحدت کشمیر اور حق خودارادیت پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے،گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے سے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا حکومت پاکستان ایسے اقدامات سے گریز کرے جس سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچے۔اس موقع پر محمود احمد ساغر ،سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ عارف حسین واحدی ،حرمت رسول کے یعقوب شیخ ،سینیٹر فرحت اللہ بابر،اویس نورانی،نائب امراء جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ،میاں محمد اسلم،پروفیسر ابراہیم ،فرید پراچہ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم ،کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالرشید ترابی ،ڈاکٹر طارق سلیم ،مولانا جاوید قصوری ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالااکبر چترالی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ،رفیق ڈار، شیخ تجمل اسلام،جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف ،سید ضیاء اللہ شاہ حریت کانفرنس کے کنونیئرمحمد حسین خطیب ،خرم نواز گنڈا پور عبداللہ گل ،عبداللہ گیلانی رنجیت سنگھ ،حامد میر،مولانا حامد الحق اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔بعدازاںقومی کشمیر کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کشمیریوں کو جدوجہد آزادی پر خراج تحسین اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اعلامیے کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کر کے دنیا بھر میں بھیجنے کا فیصلہ اور پاکستان میں قائم سفارتخانوں کو بھی آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ کشمیر کاز کے لیے جوائنٹ پولیٹیکل ٹاسک فورس قائم کی جائے گی اور دنیا بھر میں کشمیریوں پر مشتمل وفود بنا کر مسئلے کو اجاگر کیاجائے گا۔ اعلامیے میں اعادہ کیا گیا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے اور کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کا رلایا جائے گااور بھارت کو واضح پیغام دیا جاتاہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جس طرح دہشت گردی کے خلاف ایک نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا اسی طرح ایک نیشنل ایکشن پلان قائم کیا جائے جس میں ملک کی تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کے علاوہ اداروں کو شامل کر کے لائحہ عمل بنایا جائے۔ سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے اورایک نائب وزیر خارجہ مقرر کر کے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیاجائے۔مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلیے پاکستان میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور او آئی سی کا اجلاس بھی پاکستان میں بلایا جائے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بغیر ویزے کے پاکستان آنے کی اجازت ملنی چاہیے اور دنیا کو آگاہ کیا جائے کہ اگر کشمیر کے تنازع کو حل نہ کیا گیا تو نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔