لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ کشمیر چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہوا دنیا کا اہم ترین مسئلہ ہے اور اگر اسے لاکھوں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوں گے، دنیا مسئلہ کی اہمیت و نزاکت کو سمجھتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جماعت اسلامی کی میزبانی میں منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس میں صدارتی کلمات کہتے ہوئے کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں مسئلہ کشمیر پر سفارتی ایمر جنسی نافذ کی جائے اور مستقل طور پر ایک نائب وزیر خارجہ تعینات ہونا چاہیے جس کی ذمہ داری میں صرف امور کشمیر شامل ہوں۔ قومی کشمیر کانفرنس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، سفارتکار، کشمیری قیادت، وکلا، صحافی، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے اور مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
مقررین میں آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم،نائب امرا جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، پروفیسر محمد ابراہیم، جے یو پی کے رہنما اویس نورانی، جمعیت اہلحدیث کے رہنما پروفیسر ساجد میر، ممتاز سفارتکار عبدالباسط، ممتاز صحافی حامد میر شامل تھے۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے انجام دیے۔
سینیٹر سراج الحق نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی اس تجویز پر اتفاق کیا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایک جوائنٹ پولیٹیکل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کشمیری قیادت اور کشمیری عوام کو بھارتی ظلم و استبداد کے آگے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہنے پر نہایت شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور انہیں یقین دلایا کہ خون کے آخری قطرے تک پاکستانی قوم ان کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے اس امر پر نہایت دکھ کا اظہار کیا کہ مودی حکومت کے 5 اگست 2019ء کے ظالمانہ اقدام کے بعد پاکستان کے حکمرانوں نے وہ پوزیشن اختیار نہیں کی جس کی قوم توقع کر رہی تھی، وزیراعظم نے صرف زبانی جمع خرچ اور تقریروں سے کام لیا، تاہم انہوں نے حکومت کو کہا کہ کم از کم اب سنجیدہ رویہ اختیار کرے اور کشمیر کی آزادی کے لیے مربوط پالیسی تشکیل دے۔
انہوں نے حکومت کو یقین دلایا کہ اگر اس نے کشمیر کی آزادی کے لیے صدق دل سے جدوجہد کاآغاز کیا تو جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس کا ساتھ دیں گی، کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور سر کا تاج ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں پر پاسپورٹ اور ویزا کی پابندی ختم ہونی چاہیے، حکومت کشمیر پر فی الفور بین الاقوامی کانفرنس بلائے اور آزاد کشمیر حکومت کو پورے کشمیر کی نمائندہ حکومت کا اسٹیٹس دے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کو توقع تھی کہ حکومت بھارتی اقدامات کے جواب میں ایک قومی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کرے گی تاہم بار بار کے مطالبات کے باوجود ایسا نہ ہوسکا اور آخر کار جماعت اسلامی کو ہی یہ قدم اٹھانا پڑے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں و طاقتوں سے یہ توقع رکھنا کہ کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے کوئی واضح موقف اپنائیں گے، بالکل عبث ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پوری قوم کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دینے کے عہد کا اعادہ کرے گی۔ کانفرنس کے اختتام پر سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا کہ کشمیر کانفرنس کا اعلامیہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا جائے گا اور اس کو عالمی زبانوں میں ترجمہ کر کے شائع کیا