موجودہ وسابق حکمرانوں نے ملک سے غداری کی‘ سراج الحق

576
سرگودھا: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں

لاہور ( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستانیوں کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ہتھکڑیاں ہیں۔ موجودہ اور سابق حکمرانوں نے ملک سے غداری کی۔ دو فیصد اشرافیہ نے 98فیصد عوام کو غلام بنا رکھا ہے۔ اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتا ہوں۔ عوام صاف پانی سے محروم، مہنگائی اور بے روزگاری نے زندگی اجیرن بنا دی۔ غریب آدمی آٹے کی بات کرتا ہے وزیراعظم کہتے ہیں این آر او نہیں دوں گا۔ وزیراعظم اتنے یوٹرنز لے چکے ہیں شاید اب گنتی بھی ممکن نہیں۔ کرنسی کمزور، معیشت ڈانواں ڈول ہے۔ حکومت وہی کرتی ہے جو عالمی مالیاتی ادارے کہتے ہیں۔ غریب مزدور اور کسان کی کوئی بات نہیں کرتا۔ ملک پر شہزادے اور شہزادیوں کی طرح حکومت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے اقتدار کا سورج غروب ہونے والا ہے۔ مہمان اداکاروں کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ عوام جان لیں کہ ان کا ووٹ اپنے لیے ہے کسی اور کے لیے نہیں۔ 73سالوں سے جاری کرپٹ سسٹم سے جان چھڑانے کا وقت آ گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سرگودھا کے کمپنی باغ میں ہزاروں کے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے قومی و جماعت اسلامی کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔ انھوں نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور سینیٹر سراج الحق سے بھرپور آواز میں اظہار یکجہتی کیا۔ شرکا سے امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم اور جے آئی یوتھ پاکستان کے صدر زبیر گوندل نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف، قائم مقام امیر ضلع ڈاکٹر محمدفاروق، صدر جے آئی یوتھ شمالی پنجاب اویس اسلم مرزا، شمس نوید چیمہ، ملک محمود اعوان اور دیگر بھی موجود تھے۔ سرگودھا میں جماعت اسلامی کا جلسہ عام سینیٹر سراج الحق کی عوامی بیداری مہم کے دوسرے مرحلہ کی کڑی تھا جس میں پنجاب کو خصوصی طورپر فوکس کیا جا رہا ہے۔ سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ ملک پر قابض اشرافیہ نے نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کے قائدین سے غداری کی اور گزشتہ سات دہائیوں سے عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس بوسیدہ نظام، جس میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں اور جس میں تین کروڑ سے زیادہ بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا رہے، سے بغاوت کی جائے۔ عوام کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ عوام جان لیں ان کے ووٹ میں ملک کی تقدیر ہے۔ پاکستان کے مسائل کا حل ایک پائیدار اسلامی جمہوری معاشرہ کے قیام میں مضمر ہے۔ عوام کو اس منزل کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دینا ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جب کہ عوام ذہنی کرب سے گزر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی سیاست سے الگ رہنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ دونوں کے ایجنڈے میں عوام کی فلاح و بہبود شامل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی آپس کی لڑائی میں عوام کا براحال ہو گیا ہے۔ مہنگائی کا جن بے قابوہو گیا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں پڑھے لکھے لوگ روزگار کی تلاش میں ڈگریاں لے کر گھوم رہے ہیں۔ پاکستانی کرنسی کی قدر تمام پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔ سودی نظام نے معیشت کو جکڑا ہوا ہے۔ ملک قرضوں کی دلدل میں بری طرح دھنس چکا ہے۔ صحت، تعلیم، زراعت، صنعت سب کچھ تباہی کے دہانے پر ہے۔ لیکن وزیراعظم کو ان تمام حقائق کا ادراک نہیں۔ غریب آٹا، چینی اور پیٹرول کی بات کرتا ہے مگر وزیراعظم نے کسی کو این آر اونہیں دوں گا کی گردان لگا رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمران خود این آر او کی وجہ سے کرسی اقتدار پر براجمان ہیں وہ کسی اور کو کیا این آر او دیں گے۔ عوام کو گورنر ہائوسز میں یونیورسٹیاں بنانے، صحت اور تعلیم کے شعبہ میں انقلاب لانے کے نام پر دھوکا دیا گیا۔ حکومت نااہل ہے اور اس کے پاس مسائل کے حل کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ملک کو مغلیہ سلطنت کی طرح چلانے والے اشرافیہ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جائے۔ جماعت اسلامی واحد آپشن ہے اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی عوام کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔