مولانا و دیگر کا فضل الرحمٰن کو نوٹس بھیجنے پر غور

1011
کوئٹہ:جمعیت علما اسلام پاکستان کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی پریس کانفرنس کررہے ہیں

 

 

کوئٹہ(خبر ایجنسیاں)مولانا شیرانی و دیگر کا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے پر غور۔تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد شیرانی کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کرانے پر مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے پر غور کررہے ہیں۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 2008 اور 2013 میں جمعیت علمائے اسلام کا نام فضل الرحمان گروپ کے
اضافے کے ساتھ رجسٹرڈ کیا، جب کہ جماعت کا نام جمعیت علمائے اسلام پاکستان تھا، الیکشن کمیشن نے یہ سب کسی کی خواہش پر کیا، اور اس نے نہ دستور کا خیال رکھا نہ ہی جماعت کا نام دیکھا، الیکشن کمیشن نے ہر بار خلاف ورزی کی اور جمعیت کے نام تبدیل ہوتے رہے۔مولاناشیرانی نے بتایا کہ 2013 میں ہمارے ساتھی ڈاکٹر عبدالعزیز نے مولانا فضل الرحمان سے پوچھا کہ سننے میں آیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے پاکستان ہٹا کر فضل الرحمان لگادیا گیا ہے، اور اس کا مطلب ایک گروپ ہے۔ لیکن مولانا فضل الرحمان نے مجلس عمومی میں اعلان کیا کہ جمعیت کو کوئی گروپ نہیں بلکہ ایک ہی جماعت ہے اور اس کا نام جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہے۔رہنما جے یو آئی نے کہا کہ 2002 کی رجسٹریشن جمعیت علمائے اسلام پاکستان فضل الرحمان سے کی گئی، جب کہ 2008 اور 2013 کی رجسٹریشن جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان سے کی گئی تھی اور اس میں سے پاکستان کا نام ہٹادیا گیا تھا، ایک سال کے دوران رہنماؤں نے رکنیت اور تنظیم سازی میں شفافیت و دیانت کے فقدان کو محسوس کیا تو ہم نے پھر کھوج لگانا شروع کیا تو پتہ چلا کہ 2018 میں ایک بار پھر جماعت کے نام کے ساتھ پاکستان لگا کر فضل الرحمان لکھ دیا گیا، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے دستخط کے ساتھ ایک خط بھی موجود ہے جس میں انہوں نے جے یو آئی ف گروپ کا ذکر کیا اور خود کو جماعت کا امیر ظاہر کیا ہے، پارٹی نام کے حوالے سے مولانا شجاع الملک نے الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی ہے۔مولانا محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ ہم جمعیت کے ارکان تھے، ہیں اور رہیں گے، ہم مولانا فضل الرحمان کے گروپ میں نہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے کا سوچ رہے ہیں، کیوں کہ ہمارے دستور میں تبدیلی کے لیے دوتہائی اکثریت درکار ہے اور جنرل کونسل کی قرارداد پاس ہونا ضروری ہے، ہم مولانا سے پوچھیں گے کہ کس دستور کے تحت جماعت کا نام تبدیل کیا گیا ۔رہنما جے یو آئی نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں دیکھ رہا ہے، پی ڈی ایم کونقصان ہم سے نہیں اپنے ہاتھوں سے ہی پہنچے گا، مولانا صرف پی ڈی ایم تحریک کے ڈمی صدر ہیں، ایک ہی قوت ہے جس کا ہاتھ حکومت اور اپوزیشن دونوں پر ہے۔اس موقع پر حافظ حسین احمد و دیگر رہنما بھی ان کے ساتھ تھے۔