اسٹیل مل کسی صورت فروخت نہیں ہونے دینگے، عدالت عظمیٰ نوٹس لے، حافظ نعیم

510

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹیل سے 4500ملازمین کی جبری برطرفی ، ادارے کی بندش ، تباہی و بربادی کے خلاف پاکستان اسٹیل کے چیئرمین کی رہائش گاہ کے باہر جاری دھرنے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکت کی ۔ ملازمین سے اظہار یکجہتی کیا اور اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ اسٹیل مل پاکستان کا سب سے بڑا فولاد ساز ادارہ ہے اسے کسی صورت فروخت نہیں ہونے دیں گے ۔وزیر اعظم نے حکومت میں آنے سے قبل بڑے دھڑلے سے 50لاکھ گھر اور 1کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو نہ صرف بے روزگار کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے سروں سے چھت چھینی جا رہی ہے ۔ ملک میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے سب سے زیادہ مزدوروں کا استحصال کیا ہے۔جماعت اسلامی مظلوم مزدوروں کے ساتھ ہے ہم دشمنوں کے عزائم کو کسی صورت پورا نہیں ہونے دیں گے۔ وفاقی حکومت اسٹیل مل ملازمین کو 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کا جھوٹا پروپیگنڈا بند کرے۔ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے سوموٹو ایکشن لیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملازمین سے اظہار یکجہتی اور حقوق دلانے کے لیے سینیٹ میں جبکہ رکن صوبائی اسمبلی سید عبد الرشید نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی ہے۔ دھرنے میں پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) کے صدر اور کنوینر ایکشن کمیٹی عاصم بھٹی ، جنرل سیکرٹری حیدر گبول، سینئر نائب صدر ظفر خان، جوائنٹ سیکرٹری نعمان شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ دھرنے میں بچے ، بوڑھے جوان ، خواتین بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ حافظ نعیم الرحمن کو دھرنے میں شریک بچیوں نے گلدستہ پیش کیا ، مظاہرین نے اسٹیل مل انتظامیہ اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران خسارے کا جواز بنا کر پاکستان اسٹیل مل کو بند اور ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف عالم یہ ہے کہ کے الیکٹرک جیسے عوام دشمن ادارے کے لیے وزیر اعظم کے مشیر خاص تابش گوہر اور ندیم بابر 27ارب روپے کے واجبات کی معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ اگر یہ وزرا کے الیکٹرک کے واجبات معاف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تو پاکستان اسٹیل کو بحال کرانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔؟ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اب تک صرف اعلانات اور بیانات سے کام چلا رہی ہے ، حالانکہ اس وقت عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کے 14ایم این اے اور 21ایم پی ایز ہیں ، ڈھائی سال گزر گئے انہوں نے کچھ نہیں کیا ۔