عدالت عالیہ کا سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20دن میں ترقی دینے کا حکم

200

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں 12 ہزار سے زاید پروفیسرز، لیکچرارز کو ترقیاں، ٹائم اسکیل نہ دینے کا معاملہ عدالت نے سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کردی۔ سندھ پروفیسر لیکچرار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی جہاں عدالت نے سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کردی کرتے ہوئے گریڈ 17 سے 18 کے لیکچرارز کو 20 دن میں اگلے گریڈ میں ترقی دینے کا حکم دیا دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ اگر ترقیاں نہ دی گئیں تو پھر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے،چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کالجز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔سیکرٹری کالجز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ترقیاں دینے اور ٹائم اسکیل سے متعلق پالیسی بنا لی، 15 روز دے دیں 17 سے 18 گریڈ کے پیپر ورک مکمل کرلیں گے،17 سے 18 کے تمام پروفیسرز، لیکچرار کو ترقیاں دے دیں گے۔جسٹس امجد علی سہتو کا کہنا تھا کہ آپ ترقیاں مانگ رہے ہیں مگر تعلیم معیار کو دیکھا ہے؟پورے پاکستان میں کالجر کے نتائج دیکھ لیں،سندھ کا کوئی کالج اٹھا لیں تعلیمی معیار پتا چل جائے گا، سیکرٹری کالجز کا کہنا تھا کہ ہم ترقیاں دینے کو تیار ہیں ان سے کہیں بچوں کو پڑھائیں بھی، لیکچرارز کے وکیل کا موقف تھا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں سندھ میں تعلیمی معیار اچھا نہیں ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ تعلیمی معیار اتنا گر چکا ہے، ڈینٹل کالج میں 25 سو نشستوں پر بچے پورے نہیں ہوتے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اساتذہ تعلیمی معیار مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، سیکرٹری کالجز کا کہنا تھا کہ ڈی پی سی مرحلہ وار شروع کردی ہے سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن ہی نہیں دیگر محکموں کے افسران کو بھی پرموٹ کیا جارہا ہے، معاملہ کابینہ کے پاس پہنچ گیا اگلے مرحلے میں سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جائے گی،سندھ بھر کے لیکچرارز، پروفیسرز نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔